کابل ( شنہوا+ صباح نیوز+ این این آئی) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی ائیرپورٹ پر5 راکٹ فائر کئے گئے جس کو امریکی دفاعی نظام نے ناکارہ بنادیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیر کی صبح کابل کے حامد کرزئی ائیرپورٹ پر 5 راکٹ فائر کئے گئے جس کو امریکہ کی جانب سے نصب کیے جانے والے دفاعی نظام نے ناکارہ بنادیا، کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ دوسری جانب امریکی حکام نے راکٹ حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ داعش خراسان گروپ کی جانب سے کیا گیا ۔ واقعہ کے عینی شاہد سعید محمد نے شنہوا کو بتایا کہ خیر خانہ مینیا کے علاقے سے ایک گاڑی سے راکٹ داغے گئے ہیں، مجھے ایسا لگتا ہے کہ امریکی میزائل شکن نظام نے ان راکٹوں کو ناکارہ بنایا ہے۔ امریکی فوجی افغانستان سے انخلا کے آخری مرحلے میں ہیں، انخلاء کا یہ عمل منگل کو مکمل ہونے کی توقع ہے۔ طالبان کے سینئر رہنما عبدالحق واثق نے افغانستان میں امریکی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو امریکہ، طالبان امن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ طلوع نیوز نے طالبان رہنما کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے اندر فضائی حملوں نے گزشتہ سال فروری میں طے پانے والے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور امریکہ کو افغانستان کی سرزمین میں کارروائی کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ دوسری طرف کابل ائرپورٹ پر ہونے والے راکٹ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی۔ ترجمان افغان طالبان ذبیح اﷲ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد داعش کے حملے رک جائیں گے۔ انخلاء کے بعد طالبان حکومت کی تشکیل دیکھ کر داعش سے متاثر افغانی کارروائیاں ترک کر دیں گے۔ اگر ایسے لوگ اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں تو طالبان حکومت ان سے نمٹے گی۔ امریکہ کو افغانستان میں ڈرون حملوں کی طرح کے آپریشن کرنے کی اجازت نہیں۔ ہماری آزادی کا احترام کیا جانا چاہئے۔ طالبان نے امریکی ڈرون حملے میں شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے پانچ مستقل اراکین کے سفرا آج ایک ہنگامی اجلاس منعقد کریں گے تاکہ افغانستان سے امریکی انخلاء اور طالبان کے قبضے کے بعد جنگ زدہ ملک میں تیزی سے ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ فرانس اور برطانیہ اجلاس میں ایک قرارداد پیش کریں گے جس میں افغانستان سے نکلنے کی کوشش کرنے والوں کے تحفظ کے لیے کابل میں ایک محفوظ زون کے قیام کی تجویز اور ملک میں انسانیت سوز کارروائیوں کو روکنے کی تجویز دی گئی ہے۔ طالبان نے سو ممالک کے گروپ کو یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ غیر ملکیوں اور ان افغانوں کو جن کے پاس سفری دستاویزات ہیں کو امریکی انخلاء کے بعد بھی بلاروک ٹوک سفر کی اجازت دیں گے۔ افغانستان سے غیرملکیوں کے انخلاء میں ایک روز باقی رہ گیا۔ افغانستان سے 15 دنوں میں ایک لاکھ 40 ہزار افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔ برطانیہ کے 150 شہریوں کا انخلاء ممکن نہ ہو سکا۔ سربراہ برطانوی افواج جنرل مک کارٹر نے کہا ہے کہ دکھ ہے1100 افغان شہریوں کو نہیں نکال سکے۔ پاکستان نے 22 ہزار ‘ اٹلی 5011 ‘ جرمنی 5347 ‘ آسٹریلیا 4100 ‘ کینیڈا 3700 ‘ فرانس 3 ہزار‘ نیدر لینڈ 2500 ‘ بیلجییئم 1400 ‘ سویڈن 1100 ‘ ڈنمارک نے ایک ہزار افراد کو نکالنے میں کامیاب ہوئے۔ تین سو 50 امریکیوں کا انخلاء تاحال ممکن نہ ہو سکا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایک لاکھ 17 ہزار افراد کو کابل سے نکالا۔ نکالے گئے افراد میں سے 5 ہزار 400 امریکی شہری‘ باقی افغان شہری ہیں۔ روس نے افغانستان سے 360 افراد کو نکالا۔امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا نے طالبان کے ساتھ کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔ امریکی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر طالبان عالمی برادری سے تعلقات کا قیام چاہتے ہیں تو انہیں اپنے وعدے ایفا کرنا ہوں گے۔ پنج شیر میں طالبان اور مخالف اتحاد کے مذاکرات جاری ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارہ کے مطابق طالبان اور مخالف اتحاد کے مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہیں مگر پیش رفت کم ہے۔ طالبان کا محاصرہ جاری‘ بڑا قافلہ پنج شیر کے مضافات اور مالنگ ٹنل پر موجود ہے۔طالبان نے پنج شیر کی چوکی پر حملہ کر دیا۔ افغان میڈیا کے مطابق احمد مسعود کی مزاحمتی فورسز نے طالبان کا حملہ پسپا کر دیا۔ پنج شیر کے مضافات میں طالبان اور مزاحمتی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ طالبان نے پنج شیر میں ٹیلی کام سروس معطل کر دی۔
امریکی انخلا مکمل ، پنج شیر میں چوکی پر حملہ کابل ائیر پورٹ پر داعش کے 5 راکٹ ناکام
Aug 31, 2021