عہد رفتہ میں جھوٹے اور مکار شخص کیلئے ایک محاورہ استعمال کیا جاتا تھا جو کہ بہت ہی قابلِ غور ہے کہ ” اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی “ سمجھنے کی بات ہے کہ اونٹ بالعموم دوسرے جانوروں سے زیادہ خاموش طبع اور صابر ہوتا ہے تو اس سے یہ محاورہ کیوں منسوب ہوا ، بزرگوں کے مطابق اونٹ چونکہ کینہ پرور ہوتا ہے اور اسکے رویے کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا کہ یہ کب اور کس وقت کیسی حرکت کرجائے لہذا جھوٹے دغا باز اور فریبی شخص کیلئے بھی یہی ضرب المثل استعمال کی جاتی ہے ۔پاکستان ان دنوں تاریخ کے بد ترین سیلاب کی زد میں ہے ، حالیہ سیلاب مماثلت رکھتا ہے 1971 ءکے سیلاب سے ایک واقعہ کی جو کہ مشرقی پاکستان ( موجودہ بنگلہ دیش ) میںآیا تھا ، یہ آمریت کا وہ دور تھا جب ایک بے حس آمر جنرل یحییٰ خان اقتدار پر قابض تھاجس نے ناگہانی سیلابی آفت کو ایک معمول کا معاملہ قرار دے کر مشرقی پاکستان جانا گوارا نہ کیا ،محض ایک بار 12 ہزار فٹ کی بلندی سے فضائی معائنہ کر کے خانہ پری کی، بالکل اسی طرح تاریخ کے حالیہ تباہ کن سیلاب کی تباہ کاریوں سے صوبہ خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا ، جہاں تحریکِ انصاف کی حکومت پچھلے دس سال سے قائم ہے، وہاں کے وزیر اعلیٰ محمود خان اور انکے پارٹی قائد عمران خان نے ابھی تک صرف ایک بار جنرل یحییٰ خان کی طرح ہیلی کاپٹر سے فضائی جائزہ لیا ، عمران خان سیلاب کی تباہیوں کو نظر انداز کر تے ہوئے احتجاجی مظاہروں میں مصروف ہیں ،اور ہر قیمت پر دوبارہ حکومت سنبھالنے کی تگ و دو میں ہیں ۔حالیہ سیلاب سے سوات میں پختہ سیمنٹ سے بنی عمارتیں تنکے کی طرح بہتی ہو ئی نظر آئیں لوگ گھاس پھوس کی طرح سیلابی پانی میں ڈوب گئے ان مناظر کو ملک کی ہر آنکھ نے دیکھا لیکن جب عمران خان سے کہا گیا کہ کہ سیلاب کے باعث فی الحال احتجاج ملتوی کر کے متاثرین کی امداد اور بحالی پر توجہ دیں تو کے پی کے حکومت کے معاون خصوصی اطلاعات بیرسٹرمحمدعلی سیف جو کبھی جنرل پرویز مشرف کے بھی ترجمان ہوا کرتے تھے ، انہوں نے انتہائی متکبرانہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ ، قدرتی آفات تو معمول کی بات ہے عمران خان سیاست نہیں کر رہے انقلاب لا رہے ہیں اور انقلاب ملتوی نہیں کیا جا سکتا ، ان کے انقلاب کی ایک جھلک دنیا نے دیکھ لی جب کوہستان میں پانچ افراد سیلاب کے ریلے میں پھنسے ایک بڑے پتھر پر کھڑے امداد کےلئے پکارتے رہے ، لیکن صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر عمران خان کےلئے ٹیکسی کے طور پر استعمال ہو تا رہا لیکن ان پانچ افراد کی جانیں بچانے کےلئے نہ پہونچ سکا ،اور وہ پانچوں افراد دنیا نے کیمرے کی آنکھ سے سیلابی ریلے میں ڈ وبتے ہوئے دیکھا اس سانحہ پر بھی بیرسٹر سیف نے انتہائی غیر زمہ دارانہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ ” وزیر اعلیٰ کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کےلئے نہیں سفر کےلئے ہے“
اس پہ طرہ یہ کہ سیلاب زدگان کی امداد کےلئے انکی پارٹی کے سرکردہ سیاست کے تجربہ کار سیاست داں بھی ایک ہی روش رکھتے ہیں شاہ محمود قریشی بھی اس ناگہانی صورتحال کا ادراک کرنے سے قاصر ہیں انکے مطابق عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر حکمرانوں کو بہا لے جائیگا ، اور انکے اتحادی شیخ رشید جو کہ سیاسی شعلہ بیان بازی اور مظہر شاہ والی بھڑکیں مارنے کے عادی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ” سیلاب سیاسی اور معاشی ریلہ پی ڈی ایم کو بہا لے گیا ہے ، مملکت کا صدر پورے ملک کا نمائندہ مانا جاتا ہے لیکن اس نا گہانی کربناک عالم میں صدر مملکت ایوانِ صدر میں اپنی شادی کی 50 ویں سالگرہ منانے میں مصروف رہے اور لوگ سیلاب سے مرتے رہے ۔
” حیراں ہوں روﺅں دل کو کہ پیٹوں جگر کو میں “
دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ابھی تک عمران خان کا شکریہ ادا کرنے میں مصروف ہیں انہیں ابھی تک جنوبی پنجاب کے د ورے کی فرصت ہی نہیں ملی ، ایک وقت تھا جب وہ خود کو جنوبی پنجاب کے مسیحا کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں ، تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کہ جب سارا پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا تھا اور لوگ سیلابی ریلوں کی نذر ہو کرزندگیوں کی بازی ہار رہے تھے ، تو خود کو انقلابی کہنے والا اقتدار کی طلب میں مجنوں بنا پھر رہا تھا َ، تاریخ یہ بھی یاد رکھے گی کہ 27 ، اگست تک ملک میں سیلابوں سے کئی ہزار لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ، 3 کروڑ شہری بے گھر ہوئے ، پورا جنوبی پاکستان سیلابی پانی میں ڈوب گیا ملک کے تمام ڈیمز، دریااور آبی ذخائرمیں سیلابی پانی کے ذ خیرہ کرنے کی گنجائش باقی نہ رہی اور پانی شہروں اور گھروں میں داخل ہونے لگا ، سیلاب سے تباہ فصلوں کی وجہ سے غذا ئی قلت پیدا ہوئی تو پھر کہیں انقلاب کے دعویدار عمران خان نے ملک بھر میں ہونے والے جلسے ملتوی کئے ۔
فوج اور ملکی اداروں پر الزام تراشی کسی بھی محبِ وطن پاکستانی کیلئے قابل قبول نہیں ، ملک کے حساس اداروں پر کیچڑ اچھالنا اداروں کو کمزور کرنے کی سازش ہی نہیں بلکہ ملک میںاخلاقیات کو بھی نقصان پہنچانے کا انتہائی مکروہ اور مذموم ہتھکنڈہ ہے ، جس کا قلع قمع کرنا بہت ضروری ہے۔
ناگہانی سیلابی آفت اور انقلاب کے دعویدار
Aug 31, 2022