امریکی دا نشو ر جا ن ڈیو ی نے کہا تھا کہ امر یکی قو م ایک عظیم قو م ہے جو کسی بھی مثبت تبد یلی کو نہ صر ف فو ری قبو ل کر تی ہے بلکہ اختیا ر بھی کر لیتی ہے جس کا منہ بو لتا ثبو ت ڈو نلڈ ٹر مپ کا دو سری ٹر م کے لیے منتخب نہ ہو نا اور جو با ئیڈن کا امر یکہ کا صدر بن جا نا ہے ۔ زندہ قو میں تغیر پذیر رہتی ہیں اور کبھی بھی جمو د کا شکا ر نہیں ہو تیں۔قو مو ں کی تا ریخ عر و ج و زوا ل کی داستا نو ں سے بھر ی پڑی ہے ۔ ضد، ہٹ دھر می ، میں نہ ما نو ں اور صر ف میں ہی ٹھیک ہو ں جیسی سو چ و فکر اور افعا ل وا لی بڑی بڑی سلطنتیں آج دنیا کے نقشہ پر سر ے سے مو جو د ہی نہیں ہیں ۔ انہی قو مو ں نے عر و ج حا صل کیا جنہو ں نے افرا دیت سے زیا دہ اجتما عیت کے مفا دا ت کو تر جیح دی اور غو ر و فکر کے دریچوں سے نئے نئے افق تلا ش کیے ۔ ان اقوا م کی ایک خو بی جو سب سے زیا دہ قا بل تعر یف ہے وہ تغیر پذیر رہتی ہیں ۔ کسی ایک مخصو ص سو چ کے تحت وقت گزا ر نے کی بجا ئے نا کا م تجر با ت کو پس پشت ڈالنا ہے اور تجر با ت سے تر قی کی نئی راہوں کو تلا ش کر نا ہے ۔ سا ئنسی طر یقہ کا ر بھی ےہی کہتا ہے کہ مفرو ضہ قا ئم کیا جا ئے پھر اسے تجر با ت کی کسو ٹی پر پر کھا جا ئے کہ مفر و ضہ درست ہے یا غلط ہے تو تجر با ت کے نتا ئج کی رو شنی میں مفرو ضہ بدل دیا جا ئے اگر صحیح ہے تو اپنا لیا جا ئے اور سا تھ ےہی نئے نظر یا ت و تجر با ت پر خیا لا ت کو مر کو ز کیا جا ئے ۔ بلب کے مو جد ایڈیسن نے نو سو ننا نو ے ایسے تجر با ت کئے جن سے بلب نہ بن سکا۔ اگر وہ مفرو ضے اور پہلے تجر بہ کی ضد پر ڈٹا رہتا تو کبھی بھی بلب نہ بنا پاتا ۔ اس کے سو چ کو ہٹ دھر می اور ضد سے دور رکھتے ہو ئے ہر دفعہ تجر بہ کو نئی جہت دی ےعنی سو چ بد لتا رہا ، غلط کو چھو ڑ ا گیا اور
درست کا انتخا ب کر تا رہا ۔ بلآخر بلب بنا نے میں کا میا ب ہو گیا ۔
پا کستا ن کے معرو ضی حا لا ت بھی ےہی تقا ضہ کر تے آئے ہیں کہ ما ضی کی غلطیو ں سے سیکھتے ہو ئے آگے بڑھا جا ئے اپنی سو چ کو زما نے کے بد لتے ہو ئے رحجانا ت ، حا لا ت و واقعا ت کے سا تھ سا تھ بد لا جا ئے ۔ اگر گز ر ے ہو ئے کل میں حکو مت یا ادا رے کی حکمت عملی مختلف تھی اور آج مختلف ہے تو وا ضح کر تا ہے کہ قو م اور ادا رے جمو د کا شکا ر نہیں ۔
اگر ایک شخص کل گھر سے چھتر ی لے کر نہیں نکلا اور آج با ر ش کی وجہ سے لے آیا ہے تو اسے غلط نہیں کہا جا سکتا ۔ وہ کل بھی ٹھیک تھا کیو ں کہ کل اسے آج کی صو ر تحا ل سے نہیں گزر نا پڑا تھا اور آج اس لیے ٹھیک ہے کیو ں کہ آج حا لا ت و واقعا ت ےکسر مختلف ہیں ۔
بعینہ اس طر ح سے ادا رے قو می اور بین الا قوا می عوا مل کو مد نظر رکھتے ہو ئے اپنی سو چ اور حکمت عملی میں تبدیلی لا تے رہتے ہیں کیو ں کہ ان کے ہا ں افرا د سے زیا دہ معتبر ، محتر م و مقدم ریا ست ہو تی ہے۔ ےہی اس وقت قو می سلا متے کے ادا رے کر رہے ہیں ۔ اور ایک مخصو ص گر وہ بضد ہے انہی کے قا ئم کر دہ مفروضا ت پر عمل پیرا ہوا جا ئے اور اسی نا کا م پرو جیکٹ پر کا م جا ری رکھا جا ئے جس نے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ معا شر تی تقسیم کی درا ڑیں اب خلیج بن چکی ہیں ۔ ادا رو ں پر حملے کر نا معمو ل بن چکا ہے ۔پی ٹی آئی کی قیا دت ملکی سیا ست کو تبا ہی و بر با دی کی طر ف لے کر جا رہی ہے ۔ ڈاکٹر شہبا ز گل کی بغاوت پر اکسا نے کی کو شش ثا بت کر تی ہے کہ پا رٹی اقدا ر اور اخلا قیا ت سے تو عا ری تھی ریا ست اور ریا ستی ادا رو ں کی سلا متی کو دا ﺅ پر لگا نے کے درپے بھی ہے ۔پا کستا نی تا ریخ کی یہ واحد جما عت ہے جس کو ہر ادا رے نے حکو متی امو ر کی سر انجا م دہی کے لیے ہر طر ح کی مدد و معا ونت کی ۔ اپنی نا لائقی، بیڈگورننس، معاملہ فہمی کی کمی اور نہ تجر بہ کا ری کا اعترا ف کر نے کی بجا ئے الزا م اپنے ہی محسنوں پر تھو پنا شروع کر دیا ۔ اقتدا ر کی طلب نے خا ن صا حب اور انکے سا تھیوںکو اس قدر اندھا کر دیا ہے کہ تضحیک کو اپنا نصب العین بنا چکے ہیں ۔ ان کے نزدیک ریا ست بھی یہی ہیں ، قا نو ن بھی ےہی ہیں ، عدا لت بھی ےہی ہیں ۔ اس عجیب سو چ نے ملک کی سلا متی کو داﺅ پر لگا دیا ہے ۔ جس کا اظہا ر انڈ یا کے دفا عی تجز یہ کا ر کر تے ہو ئے بھی دکھا ئی دیتے ہیں کہ جو کا م بھا ر ت اربوں ڈالر سے پا کستا ن کے خلا ف نہ کرسکا وہ خا ن صا حب کی جما عت نے کر دکھا یا ہے ۔ یوںریا ست پا کستا ن نو حہ کنا ں ہے کہ اسے کس دو را ہے پر لا کھڑا کیا ہے ۔ اور سوال کر تی ہے کہ اگر ریا ستی ادا رے اور ان کے سر برا ہان کا ما ضی کا بیا نیہ ٹھیک تھا تو آج وہ غلط کیسے ہو گئے ؟اس عظیم قو م کو آج سے ایک با ت تو پلے با ندھ لینی چا ہیے کہ حا لا ت جو بھی ہو ں بظا ہر دل ما ننے کو تیا ر نہ ہو پھر بھی اس با ت پر یقین کر لینا چا ہیے کیو ں کہ مملکت پا کستا ن کے شہدا ءکے ورثاءہر حا ل میں دفا ع وطن کے لیے بہتر سے بہترین حکمت عملی اپنا رہے ہو تے ہیں ۔ جنگ میں ہر وقت پیش قد می ہی کا میا بی کی ضا من نہین ہو تی بلکہ کبھی کبھی پیچھے ہٹ کر دشمن پر کا ری وا ر لگا نے کی ضرو ر ت ہو تی ہے ۔ اس لیے ہر پا کستا نی کا فر ض ہے کہ وہ اپنی مسلح افوا ج کے شا نہ بشانہ کھڑا ہو اور دشمن کو دندا ن شکن جوا ب دے کہ یہ قو م غیر ملکی فنڈنگ اور غیر ملکی اثرو سو خ کے زیر اثر نہ تھی اور نہ ہو گی۔ اپنی غیر مشروط حما ئت سے وطن کی سلا متی ، عظمت اور وقا ر پر آنچ نہیں آنے دے گی اور سا تھ ہی سا تھ ایسے تما م بے نقا ب ہو تے چہروں اور ان کے عزائم سے خو د کو دو ر رکھے گی بلکہ ان کی مدد معا ونت سے گریز کر ے گی اور ےہی اصلا تبدیلی ہے کہ وقت کے تقا ضو ں کے مطا بق اپنی سو چ اور عمل کو فی الفور تبدیل کیا جا ئے ۔ ضد، ہٹ دھر می چھو ڑ کر ملکی سالمیت کی پا سداری کی جا ئے کیو ں کہ قو میں وہی زندہ رہتی ہیں جوحالات تغیر و تبدل کے سا تھ سا تھ خو د کو تبدیل کر تی رہتی ہیں ۔