قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس


اسلام آباد(خبر نگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزارت اور اس سے منسلک محکموں سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیاکمیٹی نے ملک بھر میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور معصوم شہریوں کے مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کی کمیٹی نے کہا کہ متاثرین کی بحالی کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے تاکہ وہ اپنی معمول کی زندگی دوبارہ شروع کر سکیںکمیٹی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کی خراب کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیااور ہدایت کی کہ DRAPتمام صوبوں کے ساتھ مناسب رابطہ قائم کرے تاکہ خاص طور پر دیہی اور دور دراز کے علاقوں میں ادویات کے معیار کو یقینی بنایا جا سکے کیونکہ ان علاقوں کے لوگ معیاری ادویات خصوصا جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں کمیٹی نے مزید ہدایت کی کہ ڈریپ مریضوں کی جانب سے اکثر استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتوں اور قلت کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کرے کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈنیشن ایم ڈی کیٹ کے آئندہ امتحانات کو ملتوی کر سکتی ہے کیونکہ زیادہ تر طلبا ملک میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے تیار نہیں ہوئے کمیٹی نے پاکستان کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں معیاری نرسوں کی شدید کمی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نرسوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تربیتی کورسز اور ورکشاپس کا اہتمام کرے اور پاکستانی خواتین کو مختلف مراعات پیش کرے تاکہ وہ اس عظیم پیشے میں شامل ہونے کو ترجیح دیںاجلاس میں ڈاکٹر نثار احمد چیمہ، ایم این اے، ڈاکٹر ثمینہ مطلوب، ایم این اے، زہرہ ودود فاطمی ایم این اے، عائشہ رجب علی، ایم این اے، ڈاکٹر درشن، ایم این اے، مہیش کمار ملانی ایم این اے، ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو، ایم این اے، شمس النسا، ایم این اے، رمیش لال، ایم این اے، اور ساجد مہدی، ایم این اے/موور آف دی بل اور متعلقہ وزارتوں/محکموں کے سینئر افسراننے شرکت کی ۔
قائمہ کمیٹی اجلاس

بی آئی ایس پی امدادی رقم سے غیر قانونی کٹوتی کیخلاف سخت ایکشن
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی انتظامیہ نےپر عوام کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات پر ملک بھر میں مختلف ادائیگی کیمپوں پر تقسیم کی جانے والی امدادی نقد رقم سے غیر قانونی کٹوتی کیخلاف سخت ایکشن لیا ہے ، ان شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے، وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ/ چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام محترمہ شازیہ مری نے بی آئی ایس پی کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ مکمل ثبوت کے ساتھ موصول ہونے والی شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلیف کیش گرانٹ سے رقم کی غیر قانونی کٹوتی میں ملوث پائے جانے والے افراد کیساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی انتظامیہ 25000 روپے فی متاثرہ خاندان کی شفاف اور منصفانہ ادائیگی کو یقینی بنا رہی ہے۔ اب تک 434,742 متاثرہ خاندانوں میں مجموعی طور پر 10,942,031,240 روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔بلوچستان میں 48,092 خاندانوں میں 1,219,617,776 روپےتقسیم کئے جاچکےہیں۔ سندھ کے 257,351 خاندانوں میں 6,469,511,316 روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں 47,067 خاندانوں میں 1,183,815,000 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں 82,232 خاندانوں میں 2,069,087,148 روپےتقسیم کئے جاچکے ہیں۔ متاثرہ خاندان فلڈ ریلیف کیش اسسٹینس پروگرام میں رجسٹریشن کے لیے اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 8171 پر بھیج سکتے ہیں اور ادائیگی کا پیغام موصول ہونے پر وہ اپنی ادائیگی حاصل کرنے کے لیے اپنے قریبی کیمپ سائٹ پر جا سکتے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ہیڈ کوارٹر میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ متاثرین سیلاب کو ادائیگیوں میں سہولت فراہم کی جا سکے۔
 ایکشن

ای پیپر دی نیشن