لاہور؍ اسلام آباد (کامرس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ خبرنگار) صوبائی دارالحکومت میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک کلو چینی کی قیمت میں پرچون سطح پر 10 روپے اضافہ ہوا ہے جس سے اس کا ریٹ 160روپے سے بڑھ کر 170روپے ہو گیا ہے۔ شوگر ڈیلرز کے مطابق مارکیٹ میں چینی کی سپلائی ڈیمانڈ کے مقابلے میں کم ہونے کے باعث اس کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں کے پاس چینی کا وافر ذخیرہ موجود تھا لیکن ملی بھگت سے چینی کی سمگل کئے جانے کے باعث اس کی قلت پیدا ہو رہی ہے ۔ حکومت درآمدکرے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں ایک کلو چینی کی قیمت 200روپے سے بڑھنے کا خدشہ ہے۔ دوسر ی طرف ذرائع کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے برازیل میں پاکستانی کمرشل اتاشی کو ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی امپورٹ کرنے کیلئے خط لکھا ہے۔ تاہم وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ چینی کی درآمد کا فوری کوئی پلان نہیں ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگلے کرشنگ سیزن میں صرف 2.5 ماہ باقی ہیں۔ یعنی 16 نومبر 2023 تک، چینی کے موجودہ 2.3 ملین میٹرک ٹن کے ذخیرے پر جھوٹے خطرے کی گھنٹی بجانے کی ضرورت نہیں ہے۔ چینی کی ماہانہ کھپت صرف نصف ملین میٹرک ٹن سے زیادہ ہے اور نومبر 23 کے وسط میں نئے کرشنگ سیزن کے آغاز پر سٹاک تقریباً 10 لاکھ میٹرک ٹن ہو گا۔ اس طرح قیمتوں میں اضافہ سٹاک کی پوزیشن کا عکاس نہیں ہے بلکہ بے ایمان کاروباروں کی استحصالی پالیسیوں اور ناقص گورننس کا عکاس ہے۔ چینی کے سٹرٹیجک ذخائر کی دیکھ بھال کے بعد چوتھائی ملین میٹرک ٹن کی برآمد کی اجازت دی تھی۔ اس سے قومی زرمبادلہ کے ذخائر کے لیے 125 ملین ڈالر حاصل ہوا۔