اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی میں ڈرائی پورٹ پر کھڑی تقریباً 40 وینٹیج گاڑیوں کی کلیئرنس کا معاملہ اٹھایا گیا۔ حکام نے بتایا کہ وزارت اس معاملے کو دو دفعہ وفاقی کابینہ میں لے کر گئی لیکن انہوں نے نا اس کو مسترد کیا اور نا اس کی منظوری دی۔ بحث کے بعد کمیٹی نے تجویز دی کہ وینٹیج گاڑیوں کے کلیئرنس کا معاملہ دوبارہ وفاقی کابینہ میں لے کر جایا جائے۔ نگراں وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے درآمدات/ برآمدات کی موجودہ صورتحال اور دیگر متعلقہ معاملات پر کمیٹی کو مفصل بریفنگ دی۔ بحث کے دوران سینیٹر فدا محمد نے بجلی کے بلوں کا معاملہ اٹھایا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگی بجلی کی ذمہ دار آئی پی پیز ہیں۔ نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے مزید بتایا کہ پچھلے سال ملک کی برآمدات 32.5 بلین ڈالرز تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہے کہ برآمدات کو 58 بلین ڈالرز پر لے کر جائوں جبکہ ٹارگٹ 80 بلین ڈالرز ہے۔ مالی سال 2022-2023 میں ایگرو- فوڈ پراڈکٹس (چاول، مچھلی، پھل، سبزیاں، گوشت، چینی/ کنفیشنری، آئل سیڈز/ نٹس/ سپائسز، تمباکو اور دیگر اشیائ) کی برآمداد میں مجموعی طور پر 8 فیصد بڑھائو آیا ہے۔ کل 5161 ملین ڈالرز مالیت کی اشیاء مالی سال 2022-2023 میں برآمد کی ہیں۔ سیکرٹری وزارت تجارت نے بتایا کہ پراسسڈ فوڈ، تمباکو کی برآمد میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سی ای او ٹی ڈیپ نے بتایا کہ 5-10 سالوں میں ایگرو-فوڈ پراڈکٹس کی برآمدات کو 10 بلین ڈالرز تک لے کر جانا ہمارا ٹارگٹ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں حالیہ ‘‘FoodAg 2023’’ نمائش انتہائی کامیاب رہی اور تقریباً 61 ممالک سے لوگوں نے شرکت کی۔ نمائش میں تقریباً 410 ملین ڈالرز کے ڈیل پر دستخط ہوئے جو کہ بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ 2 ستمبر 2022 تک سروس رولز نا ہونے کی وجہ سے اس وقت 98 میں سے 58 پوزیشنز خالی ہیں۔ اب سروس رولز نوٹیفائی ہو گئے ہیں تو ان اسامیوں پر بھرتیاں شروع کر لی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں ٹریڈ مارک رجسٹریشن کے آفس کا قیام جلد عمل میں لایا جائے گا جبکہ کوئٹہ کا دفتر بھی 3-4 ماہ میں کھول لیا جائے گا۔نگران وفاقی وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے 30 دن میں ملک بھر کی بند انڈسٹری کو دوبارہ کھولنے کا عہد.کرتے ہوئے ٹیکسٹائل کی برآمد کے لیے 25 ارب ڈالر کا ہدف مقرر۔ملک بھر میں تمام غیر فعال صنعتوں کی ایک جامع فہرست مانگی لی۔ڈاکٹر گوہر اعجاز کی پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی ،۔ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ رواں سال کے لیے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 25 بلین ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے صرف ایک ماہ کی سخت ڈیڈ لائن کے ساتھ، ملک کے اندر تمام بند صنعتوں کی تیزی سے بحالی کا عہد کیا ہے ، پچھلے سال کے 16 بلین ڈالر سے موازنہ کرتے ہوئے اس سال 25 بلین ڈالر کا سنگ میل کو عبور کرنا ھے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر بند صنعت 30 ستمبر تک دوبارہ کھل جائے گی۔