دہشت گردی پر زیر وٹالرنس

بلوچستان میں پنجاب سے جانے والے مزدوروں اور سکیورٹی فورسز کیخلاف جو ظلم و بربریت کی داستان 26 اگست کو برپا کی گئی اس نے ان نام نہاد لوگوں کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے جو خود کو بلوچوں کا ہمدرد کہتے ہیںاور پاکستان بھر سے ہمدردی سمیٹتے ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ نے جب لانگ مارچ کیا تو ہمارے کچھ صحافی بھائیوں نے اسے دیوی بنا کر پیش کیا لیکن جب پنجاب سے بلوچستان میںمزدوروں کو جو روزگار کے سلسلے میں بلوچستان گئے اور ان کے ساتھ جو سلوک 26 اگست کو کیا گیا انہیںگاڑیوں سے اتار کر صرف اس بنا پر بے دردی سے شہید کر دیا گیا کہ ان کے شناختہ کارڈ پر پنجاب کے پتے تھے ، ان کی شناخت پنجابی ہونا تھی تو کیا ان کے شہید ہونے پر دو ہمدردی کے بول بولنے سے دیوی کا رتبہ کم ہونا تھا۔ ماہ رنگ بلوچ کا چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے جس نے ان دہشت گردوں کی مذمت کرنے کی بھی زحمت گوارہ نہ کی اور اب بھی ہمارے کچھ صحافی بھائی ماہ رنگ کے حق میںنہ صرف کالم لکھ رہے ہیں الٹاکہہ رہے ہیں کہ اگر اس نے ان دہشت گردوںکی مذمت نہیںکی تو اسکے والدکی لاش ملنے پر بھی کسی نے ہمدردی کے بول نہیں بولے تھے۔ ماہ رنگ تو خود کو ایک غیر مسلحہ تنظیم کا نمائندہ بتاتی ہیں اور ان کا مشن تو بلوچستان میں بھائی چارہ اور امن قائم کرنا ہے تو کیا بلوچ دہشت گردوں کی مذمت کرنے سے ان کا یہ مشن ناکام ہو جائیگا یا ان کو مدد ملنا بند ہو جائیگی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچ مسنگ پرسنزکا نام لے کر کچھ اور ہی کھیل کھیل جا رہا ہے اور جب نہتے معصوم شہریوںکی شہادت پر ان کے لب حرکت میں نہیں آتے۔ دو بول ہمدردی کے نہیں بھول سکتے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ دہشتگردوں کے حامی ہیں اور ان کا مشن درپردہ کچھ اور ہے۔ اور ماہ رنگ بلو چ اور ان کے آقائوں کے مشن میں رکاوٹ پاک فوج ہے کیوں کہ پاک فوج ہی ہے جو ملک کی سرحدوںکی حفاظت کا فریضہ سر انجام دے رہی ہے اور پاک فوج نے ہی دہشت گردوں کو 26 اگست جہنم واصل کیا اور انکے مزید معصوم شہریوںکو مارنے سے قبل ہی ٹھکانے لگایا۔اب تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والے اکثر عناصر وہ ہیں جن کا نام مسنگ پرسنز کی لسٹ میں لیا جا رہا ہوتا ہے اور بعد میںپتہ چلتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی کارروائی کے دوران پاک فوج کے ہاتھوں انجام کوپہنچ چکا ہوتا ہے۔ یعنی بلوچ مسنگ پرسنز کی آڑمیں پاکستان کو بدنام کرنے کا ایک کھیل کھیلا جارہا ہے جس میں بھارت ان کی مدد کر رہا ہے کیوںکہ بھارت چاہتا ہے کہ دنیا کے سامنے پاکستان کو ایک شورش زدہ ملک پیش کر کے دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹائی جا سکے۔لیکن پاک فوج کے ہوتے ہوئے اس کا یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔کیوںکہ ماضی میں بھی پاکستان کی مسلح افواج اور اس کے خفیہ اداروں نے بھارت کے دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے پکڑا تھا جس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے بی ایل اے اور اس طرح کی دیگر دہشت گرد تنظیموں کو مالی مدد بھی فراہم کی اور اس کے ساتھ ساتھ ان دہشت گردوں کی انڈیا میں ٹریننگ کا بندوبست بھی کیا۔ جس طرح سے 26 اگست کو بلوچستان بھر میں نہتے شہریوں کو اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے یہ طریقہ واردات بتا رہا ہے کہ ان دہشت گردوں کو نہ صرف جدید اسلحہ مل رہا ہے بلکہ ان کو ٹریننگ دی جا رہی ہے اور یہ کوئی اور نہیں بھارت کی ایما پر ہو رہا ہے۔لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ دشمن اس کارروائی کے ذریعے ہمارے اندر نفرت کا بیج بھونا چاہتا ہے لیکن ہم نے دشمن کی اس سازش کو بطور قوم ناکام بنانا ہے اور پاک فوج کا ساتھ دینا ہے کیوں کہ دنیا کی کوئی بھی فوج اپنمی قوم کے بغیر کوئی بھی جنگ نہیں جیت سکتی چاہے وہ کسی بھی محاذ پر لڑی جا رہی ہو۔
بلوچستان میں شہید ہونے والے نہ تو پنجابی تھے ، نہ بلوچ تھے، نہ پٹھان تھے بلکہ یہ پاکستانی تھے جن کو مارنے والے شاید انسانیت کا درس بھول چکے ہیں کیوںکہ یہ ہمارے معصوم بھائی ہیں جو نسل پرستی کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ پٹی دشمن ان کو پڑھا رہا ہے۔ جو ہمارے بھائی بلوچستان میں مارے گئے ہیں ان میں بہت سے اپنے گھرانوں کے واحد کفیل تھے جن کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، جو اپنے گھرانوںکی واحد امید تھے لیکن دہشت گردوں نے دشمنوںکی لگائی آگ کی وجہ سے اپنے ہی بھائیوں کو موت کے گھاٹ اتار کر ان کے ایک دائمی غم دیا ہے۔ یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں ہے اور نہ ہی اس وقت سیاست ملک کا مسئلہ ہے ، ہمارا دشمن ہمارے اوپر حملہ آور ہے تو سب سے بڑا مسئلہ اس وقت دہشت گردی ہے جو معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں اور ان کی جانیں لے رہے ہیں اور ہمارے اندر ایک دوسرے سے لسانیت اور نفرت کا بیج بو رہے ہیںلیکن ہم نے ان کو ناکام بنانا ہے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنا ہے اور اس مقصد کیلئے پاک فوج کاساتھ دینا ہے اور ہمارے سپہ سالار نے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ دہشت گردوں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے تو یہ دہشت گرد اسی وقت ختم ہو سکتے ہیں جب ہم پاک فوج کا ساتھ دیں گے، کیوں کہ یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیںہے بلکہ دہشتگردوں کو جڑ سے اکھاڑنے کا ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اس جنگ میں ہمیں پاک فوج کا ساتھ دینا ہے جیسے پاک فوج نے ماضی میں ملک کو امن کا گہوارہ بنایا تھا اسی طرح اب بھی پاک فوج دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر اس ملک میں ایک بار پھر امن قائم کرے گی۔ انشاء اللہ
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن