شانِ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا(۱)

اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کی تمام ازواج کو بہت بلند مقام و مرتبہ عطا فرمایا ہے اور حضور نبی کریمﷺ کی ساری ازواج طیبہ ، طاہرہ ، عابدہ اور متقی پرہیز گار ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ کی بہت بڑی فضیلت ہے اگر سورۃ النور کو پڑھو تمھیں علم ہو گا اللہ تعالیٰ نے کسی کی معصیت پر اتنی سخت وعید نہیں فرمائی جتنی حضرت عائشہؓ کی تہمت پر وعید نازل فرمائی ۔ یہ بھی آپ ؓ کی فضیلت ہے کہ اللہ تعالی نے آپؓ کی شان میں سورۃ النور کی آیات نازل فرمائیں ۔ حضرت عائشہ ؓسے ہی روایت ہے کہ حضور نبی کریمﷺ کا یہ معمول مبارک تھا کہ جب کبھی سفر پر روانہ ہونا ہوتا تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی فرماتے اس میں جس زوجہ کا نام نکل آتا آپؐ اسے اپنے ساتھ سفر پر لے جاتے ۔ حضور نبی کریمﷺ جب غزوہ بنی مصطلق پر روانہ ہوئے تو قرعہ حضرت عائشہ ؓکے نام نکلا ۔ اس وقت پردہ کے احکام نازل ہو چکے تھے ۔ آپ ؓ کے لیے ایک محمل تیار کیا گیا جس میں آپؓ بیٹھ جاتی اور اسے اٹھا کر اونٹ پر رکھ دیا جاتا۔جہاں قیام کرتے وہاں محمل اتار کر نیچے رکھ دیا جاتا ۔ آپؓ فرماتی ہیں کہ غزوہ سے واپسی پر ہم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو ایک جگہ قیام کیا ۔ میں ضرورت کے لیے باہر گئی ۔ وہاںمیرا ہار ٹوٹ کر گر گیا تو میں اس کی تلاش میں لگ گئی ۔ہار ڈھونڈ کر جب میں واپسی آئی تو قافلہ وہاں سے جا چکا تھا ۔ جو لوگ میرے محمل کو اونٹ پر رکھنے اور اتارنے پر معمور تھے انھوں نے میرامحمل اٹھایا اور اونٹ پر رکھ دیا۔ انھیں یہ معلوم نہ ہوا کہ میں اس میں ہوں یا نہیں ۔ آپؓ فرماتی ہیں کہ میں وہاں بیٹھ گئی کہ جب انھیں معلوم ہو گا تو وہ ضرور میری تلاش میں آئیں گے ۔ اس وقت ایک فرد کی یہ ڈیوٹی ہوتی تھی کہ وہ قافلے کے پیچھے رہے اور اگر کسی کا سامان رہ جائے تو اسے اٹھا لے ۔ اس وقت صفوان بن معطلؓ کی ڈیوٹی تھی پیچھے رہنے کی ۔ جب وہ دیکھنے کے لیے آئے تو انھوں نے مجھے پہچان لیا اور اونٹ کو لا کر میرے قریب بیٹھا دیا میں اونٹ پر سوار ہوئی اور قافلے کے ساتھ مل گئی ۔ اس وقت عبدا للہ بن ابی جو کہ بہت بڑا ،منافق تھا اس نے آپؓ پر بہتان لگا دیا ۔ آپؓ فرماتی ہیں کہ میں واپسی پر بیمار ہو گئی اور کافی دن بیمار رہی حضورؐ بھی آتے تو پہلے کی طرح مجھ سے لطف و عنایت نہ فرماتے بس یہ پوچھتے کہ کیا حال ہے اور چلے جاتے ۔ ایک بار آپؓ ام مسطح کے ساتھ باہر گئیں تو انھوں نے آپؓ کو سارا واقعہ بتا دیا ۔ آپؓفرماتی ہیں کہ یہ سن کر میری طبیعت اور خراب ہو گئی ۔ آپؓ فرماتی ہیں میں رات بھر روتی رہتی اور نیند بھی نہیں آتی تھی ۔

ای پیپر دی نیشن

مولانا محمد بخش مسلم (بی اے)

آپ 18 فروری 1888ء میں اندرون لاہور کے ایک محلہ چھتہ بازار میں پیر بخش کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان میاں شیر محمد شرقپوری کے ...