پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں 16 لاکھ غریب گھرانوں کو مرحلہ وار سولر ہوم سسٹم فراہمی کے ایک جامع منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے ریلیف دینے کے لیے حکومتِ سندھ کے متعارف کردہ سولر انرجی پراجیکٹ کے تحت پہلے مرحلے کے دوران صوبے کے دو اضلاع میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحق 2 لاکھ خاندانوں میں مفت سولر ہوم سسٹم کی تقسیم کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ملے گی تو ہم ایسے منصوبے ملک بھر میں لے کر آئیں گے۔ ہم سولر کے ذریعے عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں۔ پنجاب میں بجلی صارفین کو 14 روپے فی یونٹ ریلیف پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اعلان میری سمجھ سے باہر ہے۔ دوماہ کے ریلیف کے چکر میں اگر بارہ مہینے پھر عوام کو تکلیف ہو تو ہمیں ایسے منصوبے نہیں چاہئیں۔اس وقت مہنگی بجلی نے غریب عوام کی جو درگت بنائی ہوئی ہے اس کا اندازہ حکومت کو بھی بخوبی ہے۔ بے شک حکومت پنجاب نے عوام کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں دو ماہ کے لیے 14 روپے فی یونٹ کمی کرکے عوامی مشکلات کا کچھ مداوا کیا ہے لیکن درحقیقت یہ ذمہ داری وفاق کی ہے جسے وہ احسن طریقے سے نہیں نبھا پا رہا۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے ایک دوسرے پر بلیم گیم کی سیاست کرتے اور پوائنٹ سکورنگ کرتے نظر آرہے ہیں۔ اگر وفاق آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر نظرثانی کرکے عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کی قیمتوں کا مناسب تعین کردے جو عوام کو بھی قابل قبول ہو تو ملک بھر میں مہنگی بجلی سے تنگ آئے عوام بھی مطمئن ہو جائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومتی اقدامات کے باوجود غریب آدمی اس وقت عملاً اپنے گھر کا سامان بیچ کر بجلی کے بل ادا کرنے پر مجبور ہے۔ جو بل ادا نہیں کرپاتے محکمہ کی جانب سے ان کے کنکشن کاٹ کر میٹر اتار لیے جاتے ہیں جو سراسر غیرقانونی اقدام ہے۔ ہر صارف بجلی کا اپنی جیب سے میٹر خریدتا ہے جو اس کی ملکیت ہوتا ہے، لہٰذا بل کی ادائیگی نہ ہونے پر بجلی کا کنکشن تو کاٹا جا سکتا ہے مگر صارفین کے میٹر اتار کر ضبط کرلینا قانوناً جرم ہے۔ مزید ظلم یہ کہ میٹر کا کرایہ بھی صارفین سے وصول کیا جاتا ہے جو اڑھائی سو سے بڑھا کر خاموشی سے ہزار روپے کردیا گیا۔ صوبائی حکومتوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہونے کے بجائے مل کر وفاق پر دبائو ڈالنا چاہیے تاکہ عوام کا یہ گھمبیر ہوتا مسئلہ جلد اور مستقل بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔
مہنگی بجلی، عوامی مشکلات اور وفاق کی بے حسی
Aug 31, 2024