سندر (نامہ نگار) پی ٹی آئی رہنما اور پی پی 165 رائیونڈ سے منتخب ایم پی اے احمر رشید بھٹی نے 11 اگست کو پنجاب اسمبلی میں پنجاب انفورسمنٹ اٹھارتی کے قیام کے سلسلہ میں پیش ہونیوالے بل کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا اٹھارتی کے 18 ممبران میں سے 10 بیوروکریٹ جبکہ وزیر اعلی پنجاب سمیت 4 سیاسی منتخب ایم پی ایز ہونگے اور باقی 4 ممبران بھی غیر منتخب نمائندے لگانے کا امکان ہے۔ اس طرح سے بیوروکریسی تمام محکمہ میں اپنے من مرضی کے فیصلے کرے گی جبکہ دوسری جانب پنجاب کے کسی بھی اٹھارتی کا چیئرمین سی ایم اور وائس چیئرمین منتخب عوامی نمائندہ ہوتا ہے مگر اس اٹھارتی میں وائس چیئرمین کا عہدہ ایک بیوروکریٹ کو دینے جانے کی بازگشت ہے جبکہ دوسری جانب اور اس بل میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات بھی اس اتھارٹی کو دئیے جانے کے قومی امکان ہیں جس پر پی ٹی آئی منتخب نمائندوں سمیت بعض دیگر پارٹیوں کے منتخب نمائندوں کو بھی تحفظات ہیں لہٰذا وزیر اعلی پنجاب اس بل کی منظوری سے قبل از خود اس پر دوبارہ نظر ثانی کریں۔ یہ اٹھارتی مستقل بنیادوں پر بن رہی ہے تو اس پر مکمل قانون سازی کیلئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کی رائے کو بھی خاص اہمیت دی جائے۔