اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اور وادی تیراہ میں کارروائیاں کرتے ہوئے 17دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع کیچ، پنجگور اور ژوب میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کرتے ہوئے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ شدید فائرنگ سے 3 دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف یہ کامیاب کارروائیاں 26 اگست کو بلوچستان میں دہشت گردی واقعات کے پس منظر میں کی گئیں۔ سکیورٹی فورسز خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر 20 اگست سے وادی تیراہ، خیبر میں وسیع پیمانے پر انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز کر رہی ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 28 اور 29 اگست کو دستوں نے وادی تیراہ میں خوارج کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد فتنہ الخوارج کے 12 خوارج کو جہنم میں بھیج دیا گیا۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں فتنہ الخوارج اور اس سے وابستہ تنظیموں کو بڑا دھچکا لگا ہے اور اب تک مجموعی طور پر 37 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے جبکہ 14 دہشت گرد شدید زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز علاقے میں امن کی بحالی اور فتنہ خوارج کے خاتمے تک جاری رہیں گے، کیونکہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ دریں اثناء پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغانستان کی سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آگئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے آرہے ہیں، ریاست پاکستان کی جانب سے بارہا افغان عبوری حکومت کو ان ناقابل تردید شواہد کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، کئی بار ریاست پاکستان کی جانب سے فراہم کیے گئے ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت خوارجیوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ 27 اگست کو تیراہ میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والا افغان شہری خارجی عبداللہ ولد نثار کو گرفتار کر لیا جبکہ خارجی عبداللہ ولد نثار کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد افغانستان کے دہشتگردوں کی پشت پناہی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں۔ خارجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’’اس کا تعلق ضلح ننگرہار سے ہے اور اس نے دہشت گردی کی ٹریننگ اپنے آبائی شہر ننگرہار میں حاصل کی، دہشت گردی کی تربیت ملنے کے بعد پاکستان کے مختلف حصوں میں حملہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔‘‘ خارجی عبداللہ نے انکشاف کیا کہ ’’پاکستان پر حملے کرنے والے 34 افراد میں آئی ای ڈی کے ماہر بھی شامل تھے، پاکستان پر حملے کے لیے ان کے پاس وافر مقدار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا، ستارہ بانڈہ کے مقام پر حملے کے نتیجے میں 10 لوگ زخمی، 15 ہلاک اور باقی کمانڈر بھاگ گئے، ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑا۔‘‘ ان ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغان سرزمین گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے، دہشتگری کی کارروائیوں میں ملوث اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ ان ٹھوس شواہد کی بنیاد پر افغان عبوری حکومت کے کھوکھلے دعوے ایک بار پھر دنیا کے سامنے آشکار ہوچکے ہیں، افغان عبوری حکومت کو پاکستان کے خلاف اپنی دوغلے پن والی حکمت عملی کو بدلنا ہوگا اور فتنہ الخوارج کی اپنی سر زمین پر سرکوبی کرنا ہوگی۔