زرداری کے ملنے کے ایک ہفتے کے بعد  وزیراعظم کی فضل الرحمن سے ملاقات

اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان میں گزشتہ دنوں معصوم شہریوں پر حملوں میں ملوث خارجیوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ جمعہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے ضلع پنجگور، کیچ اور ژوب میں پانچ خارجیوں کو جہنم واصل کرنے اور تین کو زخمی کرکے گرفتار کرنے پر وزیرِ اعظم نے افواج پاکستان کے جوانوں و افسران کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرنے والوں کو نشان عبرت بنائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر گئے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار  کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی آمد پر ان کا خیرمقدم  کیا۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء  اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور ایک ہفتے میں مولانا فضل الرحمان سے دو بڑی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ صدر آصف علی زرداری کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے۔ صدر زرداری نے گزشتہ ہفتہ کے روز جبکہ وزیراعظم نے جمعہ کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش چیلنجز میں مولانا فضل الرحمان سے مدد اور حمایت طلب کر لی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ملاقاتوں کا مقصد مولانا فضل الرحمان کی ناراضی دور کرنا اور انہیں منانا ہے، صدر اور وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک جمہوری سوچ رکھنے والے زیرک سیاستدان ہیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی گئی کہ وہ ہمیشہ کی طرح جمہوری سیاسی سوچ کے ساتھ آگے چلیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یقین ہے مولانا فضل الرحمان انتشاری ٹولے کی سیاست کو مسترد کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پوری کوشش کرے گی مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور ہوں۔ مزید برآں وزیر اطلاعات عطاء اﷲ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں دو تہائی معاملات پر بات نہیں ہوئی۔ ہماری مولانا سے سیاست اور معیشت پر بات ہوئی۔ ہماری ملاقاتیں جاری رہیں گی۔ مولانا سے احترام کا رشتہ ہے۔ مولانا سے ہمارا رابطہ رہتا ہے۔ مولانا سے ہمارا ایک فطری اتحاد ہے۔ اگر کوئی اپوزیشن بنچوں پر بیٹھا ہو تو تعلق ختم نہیں ہو جاتا ہے۔ ٹو تھرڈ میجورٹی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ ہم نے مولانا سے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ بیٹھے اچھے لگتے ہیں۔ مجھے تو نمبر گیم بھی نہیں آتا کیونکہ اس پر کوئی بات ہی نہیں ہو رہی۔ تمام ججز کا احترام کرتے ہیں۔ ایسی کوئی بات نہیں کہ کوئی کسی کا راستہ روکنا چاہتا ہے۔ پی ٹی آئی میں قبضے کی جنگ چل رہی ہے۔ پی ٹی آئی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ گزشتہ روز بھی پی ٹی آئی کا انقلاب آنا تھا شاید بارش کی وجہ سے نہیں آیا۔ ذوالفقار بھنڈر کی پوزیشن مضبوط تھی۔ انہوں نے جو تحفظات دیئے وہ سچ ثابت ہوئے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی ترقی، برآمدات میں اضافے، مقامی صنعت کے فروغ، نوجوانوں کو فنی مہارت اور روزگار کی فراہمی کے حوالے سے پانچ سالہ معاشی پلان ترتیب دیا جا رہا ہے، متحد ہو کر ہم پاکستان کو جلد اپنے پائوں پر کھڑا کریں گے اور یہ معاشی قوت بنے گا۔ وہ جمعہ کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کابینہ کے ارکان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں پر شہداء کے لواحقین سے تعزیت کی، انہیں بہت بلند حوصلہ پایا، وہاں پر 26 اگست کو جو ماحول بنایا گیا، اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ باور کرایا جائے کہ وہاں کوئی علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے، اس روز جو کچھ ہوا وہ دہشت گردی کی انتہا تھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، دورے کے دوران وہاں پر کور کمانڈر کوئٹہ کی جانب سے دہشت گردی اور موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی کہ کس طرح دہشت گرد اور خارجی عناصر بیرونی مدد سے مل کر نفرت کے بیج بو رہے ہیں، وہاں پر وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر قیادت سویلین حکومت بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کے لئے بہترین پروگرامات لے کر چل رہی ہے جو خوش آئند ہے، پاک فوج دہشت گردوں کا پیچھا کر رہی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران لیویز کو جدید آلات کی فراہمی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، انہیں جدید آلات کی فراہمی کے لئے صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دورے کے دوران سیاسی جماعتوں کے زعماء سے بھی ملاقات ہوئی، وہ سارے محب وطن اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے خواہشمند ہیں، ان کے جائز مشوروں کو سنا ہے، ان پر مکمل عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور پاکستان مخالفوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم جن نوجوانوں کو مختلف بیانیے سے گمراہ کیا جا رہا ہے، ان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے، بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے چائنہ میں سکالرشپس سمیت لیپ ٹاپ اور دیگر پروگراموں میں انہیں باقی ملک کے نوجوانوں سے 10 فیصد زیادہ کوٹہ دیا جا رہا ہے، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لئے 55 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، سی پیک سے بلوچستان کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں، چین ہمارا مستند دوست ہے، چینیوں کے خلاف دہشت گردی اس دوستی میں رخنہ ڈالنے اور سی پیک کے ذریعے عوامی ترقی کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سے مل کر وفاقی حکومت ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے گی، دشمنان پاکستان کو قانون نافذ کرنے اداروں اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر مقام عبرت بنائیں گے، اس کے بغیر ترقی و خوشحالی کا سفر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ وزیراعظم نے کہاکہ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری کا اعلان کیا جو پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری کا اعتراف ہے، تاہم یہ طویل سفر ہے اور اس پر عزم سے چلنا ہو گا، پاکستان کی ترقی کے سفر پر حکومتیں اور قوم متحد ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے ایک معاشی پلان ترتیب دیا ہے جس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے جو جلد قوم کے سامنے لے آئیں گے، اس پانچ سالہ منصوبے کے اہداف میں زرعی ترقی، برآمدات میں اضافہ، مقامی صنعت کو فروغ، نوجوانوں کو فنی مہارت اور روزگار کی فراہمی شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں جانفشانی سے آگے بڑھنا ہے، مشکلات کا مقابلہ عزم اور یکسوئی سے کرنے والی قوموں کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا، محنت اور اتحاد سے پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا اور معاشی قوت بنے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بنگلہ دیش میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق  وزیراعظم محمد شہبازشریف  اور  عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پروفیسر محمد یونس کو چیف ایڈوائزر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور بنگلہ دیش کی سماجی و اقتصادی ترقی میں ان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی پر بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات، ثقافتی تبادلوں اور عوام کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کی  خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید اتفاق کیا کہ وسیع تر علاقائی تعاون جنوبی ایشیا کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ پروفیسر محمد یونس نے ٹیلی فون کال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن