توہین مذہب پر کسی کو قتل کا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں: راغب نعیمی 

لاہور (خصوصی نامہ نگار)  چیئرمین  اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ توہین مذہب پر کسی کو قتل کا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں، قانون میں ہجوم کے ذریعے تشدد کا کوئی تصور موجود نہیں، اگر کسی نے توہین کی بھی ہو تو اس کی سزا دینا ریاست یا حکومت کا کام ہے۔ توہین مذہب اور توہین رسالت کے حوالے سے اس وقت ہمارے معاشرے میں انتہا پسندی اور جنونیت انتہا پر ہے اور ہر شخص توہین کے الزا م پر خود ہی سزا دینے کی کوشش کرتا ہے جو کہ اسلام، آئین اور قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ پیغام پاکستان بہت اہم دستاویز ہے جس پر عمل درآمد ملک سے فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بے حد ضروری ہے۔ پیغام پاکستان کے تناظر میں کوئی شخص کسی دوسرے کے بارے میں فتوی جاری نہیں کرسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اگر انصاف میں تاخیر ہوتی بھی ہو تو بھی کوئی شخص از خود سزا دینے کا اختیار نہیں رکھتا ہے، تعزیرات پاکستان کے تحت توہین رسالت کی سزا موت ہے جبکہ توہین قرآن کی سزا عمر قید اور امتناع قادیانیت کے قانون کے تحت سزا مختلف ہے۔ مگر مذہبی جنونی ہر جرم میں سزائے موت مانگتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن