مکرمی! برطانیہ سے آئی ہوئی ایمان جس کی عمر صرف تین سال تھی انگلیوں پر گرم پانی گرنے کی وجہ سے ایک بڑے پرائیویٹ ہسپتال مےں لے جایا گیا لیکن ہسپتال انتظامیہ کے غیر ذمہ دار رویے کی وجہ سے اس ننھی پھول جیسی بچی کی وفات ہو گئی۔ہسپتالوں اور فارمیسیاں وہ جو جگہ جگہ کھولی گئی ہےں ان کا آڈٹ ہونا چاہئے پھر پڑھے لکھے اور تجربہ کار لڑکے فارمیسی پر رکھنے چاہئیں بعض جگہوں پر دیکھنے مےں آیا ہے کہ میلے کچیلے اور نہایت ان پڑھ لڑکے اور بڑے ادویات دیکھے بغیر دوائی پکڑا دیتے ہےں ضروری نہیں سارے پڑھے لکھے اور بابو ہی فارمیسی پر جاتے ہےں۔ غریب سے غریب اور ان پڑھ سے ان پڑھ بندہ بھی دوائی خریدنے پر مجبور ہے یہاں بات آجاتی ہے کہ مریض یا لواحقین کو وہی دوائی دی جائے جو مستند ڈاکٹر نے لکھ کر دی ہو۔ اس کا باقاعدہ پیڈ پر لکھا ہوا نسخہ ہو تاکہ کسی غلطی کی گنجائش نہ رہے۔ انسانی جان کو اہمیت دینے کے لئے اپنے ضمیر کو جگائیں ہم سب زندہ دل پاکستانیوں کی تمام تر دعائیں ایمان کے سوگوار خاندان کے ساتھ ہےں۔ (ساجدہ حنیف، لاہور)