1970ءمیں مسلم لیگ مضبوط ہوتی تو ملک دولخت نہ ہوتا‘ نظریاتی جنگ حتمی نتیجے تک لڑنی ہے : مسلم لیگ ن

لاہور(خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ ن کے یوم تاسیس کے موقع پر ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ قائداعظمؒ نے اس شہر لاہور میں قرارداد پاکستان 1940ءمیں منظور کرانے کے بعد صرف سات سال میں پاکستان کے تصور کو حقیقت میں ڈھال دیا۔ قائداعظمؒ کی وفات کے بعد مسلم لیگ کو پاکستان میں قیادت نہیں ملی تھی اس کا اعتراف کر لینا چاہئے پھر نوازشریف نے مسلم لیگ کیلئے جدوجہد کی مختلف پہلوﺅں سے اتار چڑھاﺅ آئے لیکن نوازشریف کی سیاست نظریاتی سیاست کے تابع رہی۔ نوازشریف نے مجھے کہا تھا کہ ہم نے یہ نظریاتی جنگ حتمی نتیجے تک لڑنی ہے۔ میں ہسپتال میں تھا، نوازشریف میری عیادت کیلئے آئے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنی بات پر قائم ہیں کہ آپ نے نظریاتی جنگ لڑنی اور نظریاتی سیاست کرنی ہے۔ نوازشریف نے کہا ”بے شک“ ۔ اس پر میں نے ان سے کہا کہ پھر میں اس مرض اور دروازے پر کھڑی موت کو شکست دے کر آﺅں گا اور ہم ساتھ چلیں گے۔ میں جیل سے رہا ہوا تو بڑا استقبال ہوا لیکن اس میں نعرہ نوازشریف ہی کا تھا قدم بڑھاﺅ نوازشریف ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ نوازشریف نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی ملک میں صاف ستھری تحریک کی قیادت نوازشریف کے سوا کوئی نہیں کرسکتا۔مسلم لیگ (ن) کے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے اگرچہ نوازشریف نے کردار ادا کیا ہے لیکن مزید کوششیں ہونی چاہئیں۔ میں جو سچ سمجھتا ہوں کہتا ہوں اور ایسا کرتا رہوں گا میری نوازشریف سے گزارش ہے ان کا تاریخ میں ایک مقام بن چکا ہے وہ ادھر ادھر سے باتیں کرنے والوں سے بالاتر ہو جائیں اور ان کا جواب مت دیں، حضور کا کردار فالو کریں کوئی گالیاں بھی دیتا ہے تو اپنی طرف سے سیز فائر کریں۔ عوام باشعور اور میڈیا طاقتور ہے جو غلط کر رہے ہیں عوام آنے والے انتخابات میں انہیں پارلیمنٹ سے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔ قائداعظمؒ کی آنکھیں بند ہونے کے بعد مسلم لیگ کو جاگیرداروں، وڈیروں اور جرنیلوں نے جیب میں ڈال لیا تھا مسلم لیگ کو ان کے نرغے سے نوازشریف نے نکالا۔سید غوث علی شاہ نے کہا کہ ملک کو مضبوط بنانا ہے تو مسلم لیگ کو مضبوط کریں اگر 1970ءمیں مسلم لیگ مضبوط ہوتی تو ملک دولخت نہ ہوتا۔ قائداعظمؒ کی وفات کے بعد مسلم لیگ کو ڈرائنگ روم کی پارٹی بنا دیا گیا تھا لیکن 1993ءسے 1997ءتک نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ نے عوامی سطح پر جدوجہد کی اور پھر 1997ءمیں عوام نے مسلم لیگ کو دو تہائی اکثریت سے کامیابی دی، خیبر سے کراچی تک ان کے عوامی دورے پارٹی کو متحرک بنانے کا سبب بنے اور چاروں صوبوں میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی۔ عاقبت نااندیش لوگ بلوچستان میں سازشیں کر رہے ہیں، اکبر بگٹی کو قتل کیا گیا، ان کے پوتے پر اب حملہ کیا گیا ہے جس سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ہی نوازشریف کی قیادت میں ملک سنبھال سکتی ہے۔ پارٹی تنظیم کو مکمل کرنے کیلئے نوازشریف کی کوششیں پارٹی کو آگے لے جائیں گی۔پہلے بھی نوازشریف نے پارٹی بنائی تھی لیکن 12 اکتوبر 1999ءکے بعد لوٹے بنائے گئے وہ آج پھر کہتے ہیں کہ مسلم لیگیں اکٹھی ہو جائیں۔ سوال یہ ہے کہ آج اقتدار کیلئے اکٹھے ہو جائیں اور کل برا وقت آئے تو پھر ایسے لوگ لوٹے بن جائیں اس کی بجائے بہتر ہے کہ پارٹی اور کارکنوں کو مضبوط کیا جائے۔مت بھولیں کہ نوازشریف کے علاوہ شہبازشریف، حمزہ شہباز، حسین نواز نے بھی جیل کاٹی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما جہانگیر بدر نے اعتراف کیا کہ بیگم کلثوم نواز نے اس جماعت کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ بنا دیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سیاسی جماعت نہیں بلکہ عقیدہ، سوچ اور تحریک ہے۔ قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر کے منتشر مسلمانوں کو مسلم لیگ نے جینے کا سلیقہ دیا اور لاکھوں لوگوں کی قربانی دے کر پاکستان حاصل کیا۔ بدقسمتی سے فوجی طالع آزماﺅں نے مسلم لیگ کو ہاتھ کی چھڑی بنانا چاہا اور کئی مرتبہ کامیابی حاصل کی لیکن مسلم لیگ کو اب ایسا رہبر ملا ہے جس نے اپنے تدبر، جرا¿ت سے مسلم لیگ (ن) کو عوام کی جماعت بنا دیا۔ نوازشریف پر انگلی اٹھانے والے مت بھولیں کہ نوازشریف نے مسلسل 20 سال تک جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کی ہے۔ ان پر الزام لگانے والے خود ہر آنے والے کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتے ہیں، فوجی حکمرانوں کو سجدہ کرتے ہیں اور غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے۔ نوازشریف نے پارٹی تنظیمیں توڑ کر ہدایت کی کہ پارٹی کو متحرک وفعال بنانے کیلئے منظم کیا جائے۔ تنظیم نو کا کام لگ بھگ تکمیل کے مرحلے میں 10جنوری پرائمری یونٹس کی تکمیل کی آخری تاریخ ہے۔سابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے پیر صابر شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ کا یوم تاسیس آج ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب پاکستان کے عوام اور خود پاکستان کی وحدت خطرے میں ہیں، اقتدار پر ایسے لوگ براجمان ہیں جنہوں نے پاکستان کی سالمیت کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ دراصل آج یوم تجدید عہد کا دن ہے۔ کراچی ڈویژن کے کوآرڈینیٹر سید حفیظ الدین احمد نے کہا کہ ایم کیوایم سیاسی جماعت نہیں دہشت گردی کا نشان ہے۔ ایم کیو ایم ہر کسی کے ساتھ شامل اقتدار رہتی خواہ جرنیلوںکی حکومت تھی یا سیاسی حکومت یا ہر کسی کو بلیک میل کرتی رہی۔ کراچی اور سندھ میں مسلم لیگ (ن) کو صحیح طریقے سے منظم کیا جائے اور وہاں منصفانہ الیکشن ہوں تو امن اور اخوت کی امےن مسلم لیگ (ن) ہی جیتے گی۔ خاتون رہنما شازیہ اورنگ زیب نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ کراچی میں پختونوں، پنجابیوں، کشمیریوں کے قتل عام کا سوموٹو ایکشن لیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ جس طرح 23 مارچ 1940ءقرارداد پاکستان کا یادگار دن ہے 26 دسمبر بھی اسی طرح کشمیریوں کےلئے یادگار دن ہے۔ جموں و کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہوگا۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ بھارتی آبی جارحیت کا منبع کشمیر ہے کہ 2011ءآزاد کشمیر میں انتخابات کا سال ہے اس میں مسلم لیگ (ن) کامیابی حاصل کریگی۔ بلوچستان کے رہنما سردار ثناءاللہ زہری نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...