صوبائی دارالحکومت میں بجلی او ر گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہ ہوسکا شہری سراپا احتجاج بن گئے ۔لاہور ریجن میں ایک ہفتے بعد سی این جی اسٹیشن کھلنے پر میلوں لمبی لائنیں لگ گئیں۔
بجلی اور گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کرچکا ہے۔سردی کے موسم میں گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں جبکہ معصوم بچے سردی سے کانپ رہے ہیں۔گزشتہ روز صدر زرداری نے لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیا تھا لیکن اس سے بھی کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ۔وزیر بجلی لاہور کا چکر لگا کر طفل تسلیاں دیکر واپس چلے گئے اور عوام بدستور سولی پرلٹکے ہوئے ہیں،گیس اور بجلی نہ ہونے سے خواتین کو کھانے کی تیاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ابھی تو موسم سرد ہے بجلی کی اتنی کھپت بھی نہیں لیکن اس کے باوجود15 سولہ گھنٹے تک غائب رہتی ہے۔موسم گرما میں کیا بنے گا حالانکہ الیکشن بھی تقریباً ایسے ہی موسم میں آرہے ہیں،حکمران جماعت کس منہ سے عوام کے پاس جائے گی،انہیںابھی سے اس سوال کا جواب تلاش کرناچاہئے،گیس اور بجلی کی قیمتیں تو آسمان سے باتیں کررہی ہیں لیکن اس کے باوجود مل نہیں پا رہیں۔ حکومت ایک تو قیمتوں کو عوام کی پہنچ میں رکھے اور دوسرا سی این جی، گھریلو گیس اور بجلی کی دستیابی کوی یقینی بنائے تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بجلی گیس اورسی این جی کی دستیابی یقینی بنائیں
Dec 31, 2012