لاہور (اویس قریشی سے) صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈکیتی و راہزنی سمیت سنگین نوعیت کی وارداتوں میں اضافے کے باعث ایس ایچ اوز کو کم سے کم مقدمات کے اندراج کی آف دی ریکارڈ ”ہدایت“ جاری کی گئی ہے۔ اب کئی تھانوں کے ایس ایچ اوز متعلقہ ایس پیز کی سرکاری سرپرستی کے باعث کئی لٹنے والے شہریوں کے مقدمات درج ہی نہیں کر رہے اور مدعیوں کو مختلف روایتی حربے استعمال کرکے ٹال دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی سفارش آ جائے یا مدعی کسی اعلی آفیسر کے پاس جانے کی دھمکی دے دے تو متعلقہ تھانہ پولیس مدعی سے اپنی مرضی کی درخواست لکھوانے کے بعد ڈکیتی کی بجائے دوسری دفعات کے تحت مقدمہ درج کرتے ہیں۔ وارداتوں کا نشانہ بننے والے بیسیوں مدعی متعلقہ ایس پی سے ڈی ایس پی اور پھر تھانہ کلچر کا شکار ہو کر تھک ہار کے لکھ کر دے آتے ہیں کہ وہ نقصان کی پیروی نہیں کرنا چاہتے اس طرح لاہور میں ”جرائم کی شرح“ پولیس کے دعووں کے مطابق 50 فیصد کم ہو گئی ہے۔ ادھر پولیس کا موقف ہے کہ لاہور میں کسی بھی تھانہ میں سٹریٹ کرائم سمیت ڈکیتی کے مقدمات کو تاخیر سے درج کرنے یا نہ کرنے کی کوئی ہدایت نہیں ہے۔ ڈکیتی کے مقدمات بلاتاخیر درج ہو رہے ہیں۔