لاہور (احسان شوکت سے) سال 2012ءمیں دہشت گردی، امن و امان کی خراب صورتحال، قتل و غارت گری، اغوا برائے تاوان، خواتین وبچوں کے ساتھ زیادتی وجنسی تشدد ،ڈکیتیوں و چوریوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور دیگر سنگین جرائم میں خطرناک حد تک اضافے نے شہریوں کی زندگیاں اجیرن بنائے رکھےں۔ جس وجہ سے سال 2012ءلوگوں کے ذہنوں پر امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے انتہائی بھیانک اثرات چھوڑتے ہوئے رخصت ہو رہا ہے۔ سال 2012ءمےں صوبہ پنجاب کے تھانوں میں مختلف جرائم کے 4لاکھ 9سو 28مقدمات درج کئے گئے۔ جس میں قتل، اقدام قتل، اغوا، اغوا برائے تاوان، ریپ اور دےگر جانی نقصان پہنچانے کے 61ہزار 2سو 8جبکہ ڈکیتی، راہزنی ،چوری اور مالی نقصان پہنچانے کے 1لاکھ 23ہزار 7مقدمات درج ہوئے۔ صوبہ بھر کے تھانوں مےں قتل کے 6ہزار 8سو 23، اقدام قتل کے8ہزار 7سو 3، اغوا کے 15ہزار 9سو 38، اغوا برائے تاوان کے 1سو 57، ریپ کے 28سو 21، گینگ ریپ کے 2سو 15،گاڑیاں و موٹر سائیکلیںچوری کے 20ہزار 70 جبکہ چھیننے کے 6ہزار 7سو 48مقدمات درج ہوئے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں سال 2012ءمیں دیرینہ عداوتوں‘ لڑائی جھگڑوں‘ اراضی کے تنازعات‘ گھریلو ناچاقیوں‘ غیرت اور دیگر واقعات میںقتل ہونے والے افراد کی تعداد 742 ہے۔ جن میں ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوﺅں کے ہاتھوں 34 افراد قتل ہوئے جبکہ دو یا دو سے زیادہ افراد کے قتلوں کے لرزہ خیز 36 واقعات بھی رونما ہوئے۔ تاوان کی رقم ادا کرنے کے باوجود 5 افراد کو اغواءکاروں نے موت کے گھاٹ اتار دےا۔ دہشت گردوں نے اچھرہ مےں خیبر پی کے کے 9 زیر تربیت جیل وارڈنز کو دہشت گردی کی بڑی کارروائی مےں ہلاک کر دیا۔ اس کے علاوہ آتشزدگی کے دو بڑے واقعات مےں سبزہ زار میں ایک ادویات ساز فیکٹری میں آگ لگنے سے 20 افراد جبکہ شفیق آباد میں جوتا ساز فیکٹری میں آگ لگنے سے 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔صوبہ بھر مےں پولیس نے مبینہ مقابلوں میں 2012ءمیں 354 افراد کو ہلاک کیا صرف لاہور مےں 81 افراد کو پولیس مقابلوں میں پار کیا گیا۔ پولیس افسروں کے بلند بانگ دعووں کے برعکس 2012 ءمےں عملاً جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو نہےں پایا جا سکا۔