لاہور+ گوجرانوالہ+ سانگلہ ہل (نیوز رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت) لاہور اور گوجرانوالہ ریجن میں 6 روزہ بندش کے بعد سی این جی سٹیشنز صرف ایک روز کیلئے کھل گئے، شدید سردی کے دوران پوری رات تک گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ بجلی اور گیس کا بحران بھی شدید ہو گیا جس پر شہریوں خصوصاً خواتین خانہ نے شدید احتجاج کیا ہے جبکہ سی این جی ایسوسی ایشن کا اجلاس شدید دھند کے باعث ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس اب یکم جنوری کو ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور زون میں مسلسل 6 روزہ گیس بندش کے بعد اتوار کے روز 24گھنٹے کے لیے کھلنے والے سی این جی سٹشنوں کے باہر گاڑیوں، رکشاﺅں اور ویگنوں کی لمبی لمبی قطاریں علی الصبح لگنا شروع ہو گئیں جو رات گئے تک پھیل کر ایک سے دو کلو میٹر طویل ہو گئیں۔ گیس پریشر مقررہ 200 بار سے 50بار کم رہا۔ رہی سہی کسر بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے نکال دی جس کی وجہ سے گیس بھروانے والی گاڑی کی باری صبح کے اوقات میں 45منٹ اور شام کے وقت یہ دورانیہ بڑھ کر ایک گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا۔ اب پیر سے پھر تین روز تک گیس نہیں ملے گی۔ دوسری طرف شدید سردی کی وجہ سے گیس کا بحران مزید سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے جس کے باعث شہر کے 80فیصد علاقوں میں گیس کا پریشر انتہائی کم ہے۔ سوئی ناردن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی پہلی ترجیح گھریلو صارفین ہیں، شدید سردیوں میں صنعتی سیکٹر کو گیس فراہم نہیں کرسکتے ۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے بھی سی این جی سٹشنوں کی گیس بحال ہونے کا دارومدار موسم کی صورتحال پر ہے۔ گوجرانوالہ ریجن کے 6 اضلاع میں بھی دو سو اسی سی این جی اسٹیشنز میں سے چند ایک ہی چل رہے تھے جن پر بھی گیس کا پریشر نہ ہونے سے صارفین شدید مشکلات سے دوچار رہے۔ سٹیشنز پر لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں جبکہ کاروبار ٹھپ اور گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے ہو گئے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں پورا دن گیس بند رہی جبکہ بعض میں صرف 2 گھنٹے کیلئے گیس صارفین کو دستیاب ہوئی۔ لاہور میں اتوار والے روز وقفے وقفے سے بجلی بند رہی۔ صورتحال پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے جبکہ مسلم کالونی بسطامی روڈ سمن آباد یوسی 105 کے مکینوں نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ گھروں میں سوئی گیس کا پریشر نہ ہونے سے صبح، دوپہر، شام کو کھانا پکانے میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔ سانگلاہل میں سوئی گیس کی بندش اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف صارفین، سماجی تنظیمیں اور شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ گیس کا پریشر نہ ہونے کی وجہ صبح کے ناشتے اور رات کے کھانے کی تیاری میں خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک سروے میں محمد جاوید انور بھٹی، رفیق شیخ، انیس بھٹی نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری، مہنگائی، کرپشن اور لاقانونیت میں پہلے ہی بہت اضافہ ہو چکا ہے، گیس اوربجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ سے ضروریات زندگی کا حصول بھی مشکل ہو گیا۔ شرقپور سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور شریف شہر اور گرد و نواح میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ مسلسل چھ چھ گھنٹے تک بجلی اور پانچ پانچ گھنٹے تک گیس کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے تاجروں، طلباءو طالبات، سرکاری ملازمین اور گھریلو صارفین کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔