ججزکی کمی کی وجہ سے دوہزاربارہ میں لاہور ہائیکورٹ اورپنجاب کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد کم نہ ہوسکی۔

لاہورہائیکورٹ میں مجموعی آسامیوں کی تعداد ساٹھ ہے، جن میں سے صرف چھتیس ججزفرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ جبک ہچوبیس آسامیاں تاحال خالی ہیں۔ عدالت عالیہ میں اس وقت زیرسماعت کیسز کی تعداد نواسی ہزارسات سو ستائیس ہے۔ اِس تناسب سے ہرجج کے پاس بائیس سوچودہ کیس زیرسماعت ہیں۔ پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں کل ججزکی تعداد تیرہ سوہے۔ یہاں رواں سال فوجداری اوردیوانی مقدمات کی کل تعداد انتیس لاکھ ستاون ہزارنوسوانسٹھ تھی۔ اٹھارہ لاکھ تریسٹھ ہزاردوسودس مقدمات نمٹائے گئے۔ البتہ تین لاکھ چوبیس ہزارایک سواٹھتر نئے کیسزداخل ہونے پرمجموعی طورپر ماتحت عدالتوں میں چودھ لاکھ اٹھا رہ ہزارنوسو ستائیس کیسززیرسماعت ہیں۔ یعنی ہرجج کے پاس ایک ہزار اکانوے کیسزموجود ہیں۔۔۔ پنجاب کے جوڈیشل سربراہ کاماننا ہے کہ اتنی تعداد میں زیرالتوا کیسز باعث شرم ہیں۔ وہ بھی میرٹ پرجلد فیصلے دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔نیشنل جوڈیشل پالیسی کانفاذ خوش آئند ہے۔۔۔ تاہم اس پربھی بارکونسلزمتفق نہیں۔ وکلاء برادری کاموقف ہے کہ اس پالیسی کے تحت ججزنے ایک گھنٹے میں چھہترکیسز کے فیصلے کیے، جوانصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ آزادعدلیہ اورغیرجانبدارجوڈیشل کمیشن کی موجودگی کے باوجود بھی دوہزاربارہ میں عدالتوں پرکیسزکا دباؤبرقراررہا۔ اگرہنگامی بنیادوں پرججزکی کمی کو پوراکرنے سمیت دیگر اہم اقدامات نہ کیے گئے تو نئے سال میں کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن