لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے پولیس اہلکار کی جانب سے بھٹہ مزدور 15 سالہ لڑکی کے ساتھ بد اخلاقی کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان کووقوعہ کی غیر جانبدار اور شفاف کاروائی کرنے اور پولیس کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شجاع آباد کی رہائشی متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ اسکی بیٹی بھٹہ خشت پر کام کرتی تھی ایک دن راجارام پولیس تھانہ کا اہلکار آصف سانول اپنے نامعلوم ساتھی کے ہمراہ لڑکی کو اغوا کر کے لے گیا اور ملزمان لڑکی کو بداخلاقی کا نشانہ بنانے کے بعد کھیتوں میں پھینک کر فرار ہو گئے۔کچھ راہگیروں نے لڑکی کو وہاں دیکھا اور فوری طور پر کوٹلی نجابت کے دیہی مرکز صحت منتقل کیا۔ لڑکی کے والد نے مزید بتایا کہ ابتدائی طبی رپورٹ کے مطابق لڑکی کے ساتھ بد اخلاقی ثابت ہوئی ہے۔ دریں اثناء واقعہ کے خلاف متاثرہ لڑکی کے رشتہ داروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کامطالبہ کیا۔ اس موقع پر لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور انہیںڈرایا دھمکایا جارہا ہے کہ اگر انہوں نے مقدمہ کی پیروی جاری رکھی تو متاثرہ خاندان کو بھٹہ کی نوکری سے بھی نکلوا د یا جائے گا۔
پولیس اہلکار کی بھٹہ مزدور کی 15 سالہ لڑکی سے زیادتی کا نوٹس، لاہور ہائیکورٹ نے سیشن جج ملتان سے رپورٹ طلب کرلی
Dec 31, 2013