لاہور (این این آئی) امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے صدر ممنون حسین کے بیان کہ ’’حکومت کشکول توڑنے کی پوزیشن میں نہیں، عوام کو صبر کرنا ہو گا‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممنون حسین نے نواز شریف حکومت کا پردہ چاک کر دیا ہے، صدر ناکامیوں کا اعتراف حکمرانوں کو خود کرنے دیتے تو زیادہ بہتر تھا، کشکول توڑنے کے دعویداروں نے جمبو سائز کا کشکول اٹھا لیا ہے، گذشتہ دور حکومت میں ہر پاکستانی شہری قریباً 68 ہزار کا مقروض تھا مگر موجودہ حکومت کے پہلے سات ماہ میں ہی 32 ہزار کا مزید قرضہ ہر شہری کی گردن پر لاد دیا گیا ہے اور اس طرح اب پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ کا مقروض ہے، حکمرانوں کی شاہ خرچیوں اور عیاشیوں نے قوم کا مستقبل تاریک کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ملک و قوم کا سربراہ ہوتا ہے، اسے حکومت کی نہیں ملک و قوم کے مفاد کی بات کرنی چاہئے، اگر سربراہ مملکت حکومت کے ترجمان بن جائیں گے تو عوام کی بات کون کریگا۔ حکمرانوں نے انتخابات سے قبل عوام کو جو سہانے خواب دکھائے اور کشکول توڑنے کے جو وعدے اپنے منشور میں کئے تھے اب ان کی تکمیل کا وقت ہے، صدر مملکت حکمرانوں کو اپنے منشور پر عمل درآمد کرنے کی ہدائت کریں، انہوں نے کہا کہ نوا ز شریف بار بار دعویٰ کرتے ہیں کہ عوام نے انہیں بھارت سے دوستی کا مینڈیٹ دیا وہ یہ کیوں نہیں کہتے کہ انہوں نے عوام کو مہنگائی کم کرنے، کشکول توڑنے اور دہشت گردی سے نجات دلانے کا فریب دیکر ووٹ حاصل کئے تھے۔ حکومت سابقہ قرضے ادا کرنے کے قابل نہیں تو کم ازکم مزید قرضے تو نہ لے۔ انہوں نے کہا کہ صدر وفاق کی علامت ہوتا ہے اگر وہ کسی ایک پارٹی کی بے جا حمایت کرتے ہوئے اس کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کریں گے تو نہ صرف اپنے منصب سے انصاف نہیں کر پائیں گے بلکہ دوسری جماعتوں میں ان کی شخصیت متنازعہ ہو جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ممنون حسین سابق صدر زرداری کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش نہ کریں بلکہ حکومت کو اپنی غلطیوں اور ناکامیوں پر قابو پانے کا مشورہ دیں۔