لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگوں کا اتحاد پاکستان کی وحدت اور استحکام کا ضامن ہے۔ تمام مسلم لیگیں متحد ہوں گی تو پاکستان کو پورے طور پر استحکام حاصل ہو جائے گا‘ کشمیر کو آزاد کرایا جاسکے گا اور وطن عزیز کو صحیح معنوں میں ایک جدید اسلامی جمہوری و فلاحی مملکت بنایا جاسکے گا۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی نے پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کے 108ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘ لاہور میں منعقدہ ایک خصوصی نشست سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ نشست کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید‘ نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظ قاری امجد علی نے حاصل کی جبکہ بارگاہِ رسالت مآبﷺ میں گلہائے عقیدت عدنان اشرف نے پیش کئے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے حاضرین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج اصل مسلم لیگ کا جنم دن ہے تاہم یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ جس جگہ اصل مسلم لیگ نے جنم لیا یعنی مشرقی پاکستان‘ وہ آج بنگلہ دیش بنا ہوا ہے اور وہاں مسلم لیگ کا نام لینا بھی گناہ ہے۔ یہاں تک کہ وہاں کے موجودہ حکمرانوںکو جماعت اسلامی بھی ناقابلِ قبول ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمن کی بیٹی شیخ حسینہ واجد بھارت کی شردھالو ہے جو متحدہ پاکستان کے حامیوں کو چن چن کر پھانسی پر چڑھا رہی ہے۔ اسے بھارت سے جو بھی حکم ملتا ہے‘ اپنے پتا جی کی مانند اس پر عمل کرتی ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسلم لیگوں کے اتحاد میں پاکستان کی بقاء اور استحکام مضمر ہے۔ میں نے بہت کوشش کی کہ مسلم لیگ ن‘ ق‘ ف کو متحد کردیا جائے مگر مجھے اعتراف ہے کہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا۔ اُنہوں نے مسلم لیگیوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی اپنی مسلم لیگیں ختم کرکے ایک مسلم لیگ بنائیں کیونکہ وہی مسلم لیگ بھارت کی طرف سے پاکستان کی سلامتی کو لاحق خطرات کا سدباب کرسکتی ہے۔ اُنہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے اور پاکستان کی وحدت کے خلاف سرگرم عناصر کو کروڑوں روپے فراہم کررہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بانیٔ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا مگر اس پر روز اوّل سے ہمارے ازلی دشمن بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے۔ ہم ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے بھی اس سے اپنی شہ رگ واپس نہیں لے سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر پاکستان کو اپنے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے چاہئیں کیونکہ وہ محض پلیٹ میں سجا کر رکھنے کے لئے نہیں ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاولہ نے کہا کہ میں آج بہت فخر محسوس کررہا ہوں کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میں لیکچر دینے کا موقع ملا ہے۔ جب مسلم لیگ قائم ہوئی تو کانگرس اور ہندو پریس نے اسے انگریزوں کی قائم کردہ جماعت قرار دیا تاکہ اس پر شکوک و شبہات پیدا کیے جاسکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی رہنمائی کرنے والے مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس کے لوگ تھے جبکہ کانگرس کے رہنما ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے تھے۔ مسلم لیگ کے قیام کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے دو قومی نظریہ کی بات کی اور سائنٹیفک طریقے سے ہندوستان کے مسئلے کا حل بھی پیش کیا اور مسلمان اکثریت کے علاقوں کی نشاندہی بھی کی۔ قائداعظمؒ ہندوستان میں مسلم لیگ کے خراب حالات کی وجہ سے انگلینڈ جاچکے تھے اور مسلم لیگ تنِ مردہ کی طرح تھی۔ آخر علامہ محمد اقبالؒ کے اصرار پر آپ واپس آئے۔ اُنہوں نے کہا کہ کانگرس کی سوچ متعصبانہ اور مسلمانوں کے خلاف تھی۔ وہ کسی صورت مسلمانوں کو حقوق دینے اور اپنے برابر سمجھنے کے لیے تیار نہ تھی جس کی وجہ سے آخر کار مسلمانوں کو علیحدہ وطن لینا پڑا۔ بنگلہ دیش کے معاملے میں ہم سے بھی غلطی ہوئی اور مجیب الرحمن کو حکومت بنانے کا موقع نہ دیا گیا تو بنگلہ دیش بن گیا۔ قبل ازیں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے حاضرین کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ قیامِ پاکستان کے بعد پاکستان کے اساسی نظریہ سے انحراف کے باعث مسلم لیگ کمزور ہوئی۔ اب نظریۂ پاکستان کی ترویج و اشاعت کا کام ڈاکٹر مجید نظامی کی قیادت میں بھرپور طریقے سے ہورہا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔