اسلام آباد (ثناء نیوز) حکومت اختیارات کی منتقلی سے متعلق 18ویں ترمیم پر عملدرآمد کے معاملے پر صوبوں کے تحفظات کے ازالے میں ناکام ہوگئی۔ آئینی ترمیم کی خلاف ورزی کا جائزہ لینے کیلئے سینٹ میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سابقہ آئینی اہداف کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر میاں رضاربانی کی سربراہی میں سینٹ سب کمیٹی قائم کر دی گئی۔ کمیٹی میں چاروں صوبوں سے ایک ایک سینیٹر شامل ہوگا۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے معاملے پر وفاقی حکومت کی جانب سے خلاف ورزی کا بھی انکشاف ہوا۔ رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر تین ماہ کے بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی پابند ہے 90دن گزرنے کے باوجود سی سی آئی کا اجلاس طلب نہ کیا جاسکا۔ وزیربین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ صوبے ذمہ داریاں سنبھالنے کو تیار نہیں ہیں صوبہ خیبر پی کے سیاحت کے انتہائی قیمتی اثاثوں کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے مگر ای او آئی بی کا کنٹرول سنبھالنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے بھی خود سرہوگئے ہیں وہ حقوق کے ساتھ ذمہ داریاں بھی سنبھالیں۔ انہوں نے کھیلوں کی فیڈریشنوں کو بھی وفاق پر بوجھ قرار دیا اور کہاکہ صوبوں کو کھیلوں کے شعبے کا اختیار ملنے پر وفاق میں کرکٹ بورڈ اور فیڈریشنوں کی موجودگی غیرقانونی ہے۔ اس امر کا اظہار پیر کو سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق کی صدارت میں خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام کو ریکارڈ کے ساتھ طلب کیا گیا تھا۔ اثاثوں کی تفصیلات بھی مانگ لی گئی ہے۔ عملدرآمد سے متعلق سینیٹر رضا ربانی کی سربراہی میں سب کمیٹی میں خیبر پی کے سے سینیٹر افراسیاب خٹک بلوچستان سے سینیٹرکلثوم پروین جبکہ پنجاب کی نمائندگی کا فیصلہ بعد میں کیا جائیگا کیونکہ اجلاس میں پنجاب سے کمیٹی کا رکن موجود نہیں تھا، سینیٹر راجہ ظفر الحق مرکزی کمیٹی کے چیئرمین ہونے کی وجہ سے سب کمیٹی میں شامل نہیں ہوسکتے تھے۔ سب کمیٹی میں تمام متعلقہ حکام، وزارتوں اور صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو بلایا جائیگا۔کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ تاحال وفاق اختیارات پر غاصبانہ قبضہ کئے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ سب سے بڑی رکاوٹ بیوروکریسی ہے۔