سرگودھا (نامہ نگار)ق لیگ کے سربراہ‘ سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے تدارک کے لئے پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے، اب جو بھی فیصلہ کرنا ہے جلد کرنا ہو گا۔ پشاور کے بعد حکومت سستی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ نواز حکومت کی نہ تو کوئی پالیسی ہے اور نہ کوئی کام کر رہی ہے جب کام کرے گی تو تنقید کریں گے۔ نواز حکومت نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا اور یہ حکومت دھرنوں اور احتجاج سے نہیں اپنی غلطیوں سے جائے گی۔ شریف برادران 24 سال سے حکومت میں ہیں لیکن عوام کے لئے کچھ نہیں کیا۔ سرگودھا کی ڈی ایچ کیو ہسپتال میں طبی سہولیات کی کمی اس کی واضح مثال ہے۔ طالبان کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو طالبان نہیں کہنا چاہیے کیونکہ طالبان کا مطلب سیکھنے والا ہوتا ہے۔ دہشت گردوں کو دہشت گرد ہی کہا جانا چاہئے۔ ملک میں اس وقت کوئی حکومت نہیں نہ ہی کوئی پالیسی ہے۔ فوجی عدالتوں کے قیام کو منی مارشل لاء نہیں کہا جا سکتا‘سانحہ پشاور کے بعد یہ سب کچھ ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات سابق وفاقی وزیر چودھری انور علی چیمہ کی بھابھی‘ سابق ممبر ضلع کونسل چودھری صغیر سلطان چیمہ کی اہلیہ‘ ممبر صوبائی اسمبلی چودھری عامر سلطان چیمہ کی چچی‘ چودھری سعد سلطان چیمہ کی والدہ کی رسم قل میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ملک میں مڈٹرم الیکشن نہیں ہو سکتے‘ ری الیکشن ہوں گے۔ عمران خان کی کوششوں سے ملک انتخابی اصلاحات کی طرف جا رہا ہے جس کے بعد انتخابات میں دھاندلی نہیں ہو سکے گی اور ملک میں حقیقی جمہوری حکومت کا قیام عمل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشر ف کی قیادت میں مسلم لیگی دھڑوں کے اتحاد کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں تاہم مجھ سمیت کچھ سینئر رہنما تمام مسلم لیگی دھڑوں کو متحد کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جو بہت جلد رنگ لائیں گی۔