کشمیر، سیاچن، سرکریک کے بغیر پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے: عزیز احمد خان

لاہور (سٹاف رپورٹر) بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عزیز احمد خان نے کہا کہ کشمیر، سیاچن ، سرکریک کے مسائل حل کئے بغیر پا کستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے ،بھارت میں جب نریندر مودی کی حکومت آئی تو پاک بھارت تعلقات بہتر نہ تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر اور پاکستان نیشنل فورم کے زیر اہتمام پاک بھارت تعلقات پر منعقدہ گول میز مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران ،سابق پاکستانی ہائی کمشنر انڈیا عزیزاحمد خان،سابقہ چیف آف ایئر سٹاف ائر مارشل ظفر اے چوہدری،جسٹس فقیرمحمد کھوکھر، لیفٹیننٹ جنرل ایم نصیر اختر، رانا اعجاز احمد، خالد محمود، مسعود حسن، نعیم حسین چٹھہ، میجر جنرل خواجہ راحت لطیف،ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹرمسرت عابداور ایڈوائزر ٹو وائس چانسلر کرنل (ر) ڈ اکرام اللہ نے شرکت کی۔ عزیز احمد خان نے کہا کہ 1989 میں بھارت سیاچن سے فوجیں نکالنے کے لئے تیار تھا تاہم خطے میں ہونے والی کچھ تبدیلیوں نے اس عمل کو تباہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں آزاد سروے کئے گئے اور نقشوں کی کاپیوں کا تبادلہ کیا گیا اور کشمیر کا کوئی مناسب حل نکالے جانے کے قریب تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات مسئلہ کشمیر کی وجہ سے تناوٗ کا شکار رہے ہیں تاہم جنرل مشرف کے دورمیں اہم پیش رفت ہوئی اور بس سروس شروع اور عوامی رابطوں کو فروغ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کے باعث پاکستان کی معیشت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 2005 میں معروف بھارتی کاروباری شخصیت رٹن ٹاٹا نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا اور 5 ارب ڈالر کی انویسمنٹ کرنے کی پیش کش کی تاہم اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

ای پیپر دی نیشن