راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کی سطح پر ہاٹ لائن قائم ہو گئی ہے۔ ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن پر پہلے رابطے کے دوران سرحد پر کوارڈی نیشن بہتر بنانے، کور کمانڈرز کی ملاقاتوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل آصف باجوہ کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے 27 دسمبر 2015 ء کے دورہ افغانستان کے دوران کئے گئے فیصلے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی سطح پر ہاٹ لاٹن قائم کی۔ دونوں ڈی جی ایم اوز نے سرحد پر کوارڈی نیشن بڑھانے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ کور کمانڈرز کے درمیان ملاقات کی تاریخ طے کی گئی ہے۔ عاصم باجوہ کے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ہاٹ لائن آرمی چیف کے دورہ افغانستان کے دوران کئے گئے فیصلوں کے تحت قائم کی گئی۔ دونوں ڈی جی ایم اوز میں سرحد کے دونوں طرف رابطوں میں اضافے پر بھی بات ہوئی۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ رائٹر) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے 4 ملکی اجلاس اگلے ماہ 10 سے 15 جنوری کے درمیان کابل میں نہیں اسلام آباد میں ہونگے۔ واضح رہے کہ افغانستان کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات کابل میں ہونگے سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان، امریکہ اور چین کے نمائندے شریک ہونگے۔ اجلاس میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے امور کا جائزہ لیا جائے گا۔ افغان مفاہمتی عمل کیلئے سب سے پہلا قدم افغانستان میں خانہ جنگی روکنا ہے۔ اجلاس میں افغانستان میں مفاہمتی عمل کیلئے لائحہ عمل تیار ہو گا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارتی خارجہ سیکرٹری جنوری کے وسط میں اسلام آباد آئیں گے۔ خارجہ سیکرٹریز کی ملاقات میں جامع مذاکرات کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ سعودی اتحاد سے متعلق آئندہ دنوں میں اعلیٰ سطح پر رابطہ ہو گا۔ اس رابطے کے بعد پاکستان کے کردار کا تعین کرینگے۔ دریں اثناء افغان حکومت طالبان کے ساتھ ممکنہ مذاکراتی عمل کی تیاری کے لئے آئندہ ہفتے کابل میں اجلاس کی میزبانی کرے گی۔ اس اجلاس میں پاکستان، امریکہ اور چین کے حکام شریک ہوں گے۔ افغان صدارتی دفتر کے عہدیدار کے مطابق اس ملاقات کا مقصد طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی بحالی کے لئے ممکنہ طریقہ کار وضع کرنا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس اور طالبان کے تعلقات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک سی ٹونر نے کہا کہ افغانستان میں سلامتی اور استحکام کی حمایت کرنا روس سمیت خطے کے دیگر ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ امریکہ یقینی طور پر افغانستان کی سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کیلئے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے طریقوں کو تلاش کرنے کی اْمید کر رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا افغانستان میں دولت اسلامیہ (داعش) کی موجودگی پاکستان کیلئے باعث تشویش ہے۔ سیالکوٹ میں کچھ عناصر نے خود کو داعش کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ افغان طالبان کو مفاہمتی عمل کی کامیابی کیلئے جنگی کارروائیاں بند کرنا ہونگی۔ پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کے اجلاس کیلئے ایجنڈا کی تیاری شروع کر دی۔ دونوں ملکوں کے سیکرٹریز کی ملاقات جنوری کے وسط میں اسلام آباد میں ہو گی۔ ٹی سی اے رگھوان نے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے الوداعی ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کی حیثیت سے تعیناتی کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے خدمات کو سراہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ بھارت کے نئے ہائی کمشنر بھی ان اقدامات کو جاری رکھیں گے۔ مشیر خارجہ نے پاکستان سے روانگی پر ان کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔