دشمن بن کر ترقی ممکن نہیں‘ ہمسایوں سے اچھے تعلقات وقت کا تقاضا ہے: نوازشریف

Dec 31, 2015

ژوب (بیورو رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو خطے کی تقدیر بدلنے کا حامل منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی بلوچستان کی ترقی سے منسلک ہے، بلوچستان آگے بڑھے گا تو پاکستان آگے بڑھے گا، پاکستان کو عروج پر لے جانے کے مواقع موجود ہیں، دہشت گردی اور پسماندگی کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ہم سب ملکر کام کریں گے، بلوچستان میں تین سے 4سال میں 150 سے 200 ارب روپے تک شاہراہوں کی تعمیر پرخرچ کئے جائیںگے، ژوب مغل کوٹ کیرج وے اور قلعہ سیف اللہ ویگم رد شاہراہ کی تکمیل سے ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، پڑوسیوں کیساتھ دشمن نہیں بلکہ دوست بن کر رہنا وقت کا تقاضا ہے، پاکستان بھارت مذاکرات کا دور پھر سے شروع ہوگا، دنیا میں بڑے بڑے معاملات بات چیت سے حل ہوئے، انشاء اللہ بہت جلد بجلی کی قلت پر قابو پالیں گے۔ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے تحت ژوب مغل کوٹ کیرج وے اور قلعہ سیف اللہ ویگم رد شاہراہ کی تعمیر کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر محمود خان اچکزئی‘ مولانا فضل الرحمن‘ حاصل بزنجو‘ میاں افتخار حسین‘ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی‘ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری‘ مشاہد حسین سید‘ مشیر قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ‘ عبدالقادر بلوچ‘ شیخ جعفر خان مندوخیل‘ چیئرمین این ایچ اے محمد اشرف تارڑ‘ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع‘ سپیکر بلوچستان اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید درانی‘چیف سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ ‘ ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی‘ سینیٹرز‘ عسکری اور سویلین کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن کے قیام کی خواہاں ہے، خطے بالخصوص پڑوسی ملکوں کے ساتھ دشمن بن کر نہیں بلکہ دوست بن کر رہنا وقت کی ضرورت ہے چنانچہ ہم نے بھارت اور افغانستان کیساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے رابطے شروع کئے ہیں جنوری میں بھارت اور پاکستان خارجہ سیکرٹریوں کا اجلاس ہوگا۔ خطے میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر کوششوں کو بروئے کار لائیں گے۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ بھارت کے ساتھ 65 سال سے زیرالتواء تنازعات حل ہوں اس حوالے سے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاکستان آمد اور وقت دینے پر مشکور ہیں۔ وہ خیرسگالی کا پیغام کر لے آئے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کیلئے وقت کا تقاضا ہے ہم ایک دوسرے کے دشمن بن کر نہ رہیں۔ توقع ہے دونوں ملکوں کے تعلقات اب ڈی ریل نہیں ہونگے۔ انہوں نے ایران کے ایٹمی مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کئے جانے کی کاوشوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امریکی صدر اوباما کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ اگر قومی قیادت کو عوام کی تائید و حمایت ہی حاصل نہ ہو تو پھر مقاصد کا حصول بھی ممکن نہیں ہو گا۔ تاپی منصوبے کا ذکرکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اس منصوبے سے ملک میں گیس کی قلت ختم ہو جائے گی۔ سابق حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے ملک میں بجلی کی قلت پیدا ہوئی حالانکہ بجلی کی کمی نہیں ہونی چاہئے تھی اب دوست ملک چین پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری کر رہا ہے انشاء اللہ بہت جلد بجلی کی قلت پر قابو پالیں گے۔ نوازشریف نے کہاکہ اکیلا وزیراعظم کچھ نہیں کر سکتا سب کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف آج جمعرات کو نیشنل ہیلتھ پروگرام کا افتتاح کریں گے۔ ابتدائی طور پر 12 لاکھ خاندانوں کو پاکستان صحت کارڈ جاری کئے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں نیشنل ہیلتھ پروگرام کا اجرا ملک کے پندرہ اضلاع میں ہو گا جہاں 12 لاکھ خاندانوں کو پاکستان صحت کارڈ جاری کئے جائیں گے۔

مزیدخبریں