اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو کراچی آپریشن پر تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی تاہم مذاکرات میں کوئی واضح پیشرفت نہیں ہو سکی اور دونوں فریقین اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں رینجرز اختیارات سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی آپریشن جاری رہیگا اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، کراچی آپریشن ملک اور سندھ کے مفاد میں ہے، سندھ حکومت کو بھی آپریشن کی حمایت جاری رکھنی چاہئے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے تحفظات پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن جاری رہنا چاہئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن وفاق صوبوں میں مداخلت بند کرے، وفاق کی مداخلت صوبائی خودمختاری کیخلاف ہے۔ وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے درمیان رینجرز اختیارات کے حوالے سے ڈیڑھ گھنٹہ طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں کراچی آپریشن جاری رکھنے، رینجرز کے اختیارات سے متعلق نوٹیفکیشن برقرار رکھنے اور معاملات کو مل بیٹھ کر حل کرنے، مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سندھ کے وزیر مراد علی شاہ اور سہیل انور سیال بھی شریک تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے قائم علی شاہ کے تحفظات غور سے سنے اور کہا کہ معاملات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاق کراچی آپریشن سالانہ 9 ارب روپے خرچ کر رہا ہے، اب تک آپریشن پر 25ارب روپے خرچ کر چکے ہیں۔ ہم صوبائی اسمبلی کی قرارداد کا بھی احترام کرتے ہیں، رینجرز کا کام سب کے سامنے ہے۔ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی آپریشن سے ڈھائی سال میں امن وامان کی صورتحال میں 80 فیصد تک بہتری آئی ہے، کراچی آپریشن کے نتائج مشترکہ کوششوں کا ثمرہیں، سندھ حکومت نے رینجرز کو آرٹیکل 147 کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے رینجزز کو اختیارات دیئے ہیں، قانون کے مطابق کسی بھی صوبے کا یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی ادارے کو شرائط یا شرائط کے بغیر بلائے۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ ملاقات میں رینجرز اختیارات سے سمیت تمام متنازعہ امور پر بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی، وزیراعظم نے سندھ کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیر داخلہ ہفتہ تک کراچی آئیں گے تو مزید اس حوالے سے بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اختیارات سے متعلق یا کراچی آپریشن پر سندھ حکومت کو کوئی تحفظات نہیں ہمارا مطالبہ صرف ہمارے آئینی حق کو تسلیم کرنے کا ہے پہلے بھی ہم نے خود تمام جماعتوں کی مشاورت سے رینجرز کو اختیارات دیئے ابھی بھی ڈی جی رینجرز کی مشاورت سے اختیارات مشروط کر کے دئیے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن سے متعلق رینجرز کو اختیارات نہیں دیئے، یہ صوبائی مسئلہ ہے اور صوبے میں انٹی کرپشن کا محکمہ موجود ہے اور بڑی خوش اسلوبی سے کام کر رہا ہے، کسی ادارے میں مداخلت ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملاقات میں وزیراعظم کو باور کرایا ہے کہ رینجرز کو اختیارات دینا صوبے کا حق ہے اور ہمارے اس قانونی حق کو تسلیم کیا جائے، سندھ اور وفاق کے نوٹیفکیشن کے مطابق رینجرز کو صرف 60 دن کے لیے اختیارات دئیے گئے ہیں اور اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو یہ معاملہ پھر اٹھے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن میں رینجرز کے تمام اخراجات تنخواہوں کے علاوہ سندھ حکومت برداشت کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے ناراضی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے کوئی ناراضی نہیں، انکی کراچی آمد کے موقع پر شدید بیماری کے باجود ائیرپورٹ استقبال کرنے گیا۔ میڈیا خواہ مخواہ اس معاملے کو طول دے رہا ہے۔ وزیر داخلہ وزیراعظم کی ہدایت پر آئندہ ہفتے کراچی جا کر مذاکرات کرینگے۔ بی بی سی کے مطابق قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم نواز شریف نے انھیں کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور وزیرِ داخلہ کو ایک ہفتے میں کراچی جا کر معاملات طے کرنے کی ہدایت کی ہے۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے انھیں یقین دلایا کہ کراچی آپریشن کے ’کپتان‘ وہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے کو مشروط یا غیر مشروط طور پر بلانا صوبے کا اختیار ہے۔ یہ چند اختیارات کی بات ہے، اس کے علاوہ کوئی اور قدغن نہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’ساٹھ دن کی بات ہے، اگر وہ مان گئے تو اچھی بات نہیں تو پھر بات اٹھے گی اور انھیں تسلیم کرنا پڑے گا کیونکہ ہمارا موقف آئین کے مطابق ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ رینجرز کے اختیارات کے بارے میں سندھ اسمبلی میں قرارداد لانے سے قبل انھوں نے ڈی جی رینجرز کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔ قائم علی شاہ کے رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کو اختیارات محدود کرنے پر اعتراض نہیں تھا تاہم وہ اس کی مدت میں اضافے کے خواہشمند تھے۔ ’ہم نے ان قراردادوں کے آنے سے پہلے ڈی جی رینجرز کو اعتماد میں لیا کہ ہم یہ 60 دن کے لیے کر رہے ہیں اور یہ کچھ شرائط ہیں جو ہم لگا رہے ہیں تو ڈی جی رینجرز نے یہ بھی کہا کہ آپ ذرا جلدی کر لیں اور بے شک آپ کنڈیشنز کے ساتھ کریں آپ کی مرضی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ رینجرز کو ہم آرٹیکل 147کے تحت لائے۔ آصف زرداری طبیعت خرابی کے باعث باہر ہیں ان کے آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں وہ جب چاہیں واپس آ سکتے ہیں۔ ان پر کوئی مقدمہ نہیں، وہ پاکستان ضرور آئیں گے۔
کراچی (رپورٹ شہزاد چغتائی) وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ کی اسلام آباد میں ملاقات کے درمیان سندھ کودرپیش بحران حل نہیں ہوسکا اور تعطل برقرار ہے وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت رینجرز کو خصوصی اختیارات کا نوٹیفکیشن واپس لینے سے انکار کردیا جب کہ وزیراعلیٰ نے سندھ اسمبلی کی قرارداد کا دفاع کیا اور واضح کیا کہ رینجرز کے لئے شرائط عائد کرنا حکومت سندھ کا آئینی حق ہے۔ نوازشریف اور قائم علی شاہ کی ملاقات میں کراچی آپریشن جاری رکھنے پر تو اتفاق ہوگیا لیکن رینجرز کی خصوصی اختیارات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ وزیراعظم نے رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت خصوصی اختیارات کا نوٹیفکیشن واپس لینے سے انکا ر کردیا جس پر معاملات گھمبیر ہوگئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاق کی مداخلت پر گلے شکوے کئے جس پر وزیراعظم نے آگاہ کیا کہ وفاق صوبہ سندھ میں مداخلت نہیں کررہا تاہم وزیراعظم نے حکومت سندھ کے تحفظات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ اسلام آباد کی ملاقا ت سے قبل میڈیا پر یہ خبریںچلی تھیں کہ معاملہ 9 ارب روپے میں طے ہوجائے گا۔ وزیراعلیٰ نے وفاق سے رینجرز کے اخراجات کے عوض 9 ارب روپے ضرور مانگے لیکن سندھ اسمبلی کی قرارداد کو واپس لینے سے انکار کردیا او رڈٹ گئے اب تمام نگاہیں چودھری نثار پرمرکوز ہیں جن کو وزیراعظم نے سندھ جاکر بحران حل کرانے کی ہدایت کی ہے تاہم سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ دیریا بدیر پی پی کو گھٹنے ٹیکنا ہوں گے لیکن اس کے ساتھ آئندہ 60 دنوں کو اہم قرار دے دیا کیونکہ 60 دن بعد معاملہ پھر اٹھے گا۔ اس طرح رینجرز تنازعہ آئندہ دو ماہ کے بعد پھر اٹھے گا اور پیپلزپارٹی اس پر سیاست کرتی رہے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بدھ کی شب سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور ان کو وزیراعظم سے ملاقات اور وفاق کے موقف سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعلیٰ کی ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی نے حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پیپلزپارٹی کا وفد دبئی جاکر سا بق صدر آصف زرداری سے ہدایات لے گا اور دوسرے آپشن استعمال کرے گا۔