اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں میٹرو منصوبہ کے دوران فیض آباد پر بائی پاس کی تعمیر کے دوران پروجیکٹ میں ایکوائر کی گئی 4 کنال اراضی کی رقم کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے فریقین وکلاء کے دلائل سننے کے بعد مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی کو بھجواتے ہوئے کیس کا میرٹ پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ سپریم کورٹ سے کیس کو نمٹا دیا گیا۔ جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جامع مسجد فاروقیہ مہریہ فیض آباد راولپنڈی، مہتمم انتظامیہ کمیٹی بنام چیئرمین سی ڈی اے کیس کی سماعت کی تو انتظامی کمیٹی کے وکیل خان بیگ جبکہ سی ڈی اے کے وکیل حافظ حفظ الرحمن عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل خان بیگ نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ یہ 4کنال اراضی تھی جو منصوبہ میں آگئی۔ یہ مسجد فاروقیہ کی وقف اراضی تھی سی ڈی اے نے رقم کی ادائیگی مسجد کمیٹی کو کرنا تھی جو کہ فیض الاسلام کمپلیکس کو کردی گئی جس کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ ادائیگی مسجد کمیٹی کو نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کیا گیا۔ کیس کا ٹرائل اور تفتیش درست نہیں ہوا۔ سی ڈی اے کے وکیل حافظ حفظ الرحمن نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق اراضی فیض الاسلام والوں کے نام وقف تھی اسی لئے ادائیگی بھی ان کو کی گئی مسجد کمیٹی والے اراضی کی وقف ملکیت ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔