افغانستان میں مزید فوج کی تعناتی کیلئے در خواست کرسکتے ہیں

کابل+ماسکو(آئی این پی+رائٹرز+این این آئی) افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں2طالبان کمانڈر ہلاک ہو گئے۔ صوبائی گورنر کے ترجمان سرحدی زاک کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارے صوبہ لغمان کے ضلع علیشنگ کے علاقے مسبوط میں عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا کمانڈر زر جان اور دل آغا مارے گئے۔ طالبان کمانڈر سکیورٹی فورسز پر حملوں، بم دھماکوں اور دہشتگردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث تھے۔ دوسری جانب افغانستان میں امریکی اور نیٹو کمانڈر جنرل جان کیمبل نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر قبضہ کے بعد اوباما انتظامیہ سے مزید فوجیوں کی تعیناتی کی درخواست کر سکتے ہیں۔ طالبان کی تیزی سے بڑھتی پیش قدمی بڑھتے حملے کے پیش نظر کیمبل نے کہا کہ2015ء کی دوسری سہ ماہی میں افغانستان کی سکیورٹی صورتحال انتہائی خراب رہی اور مقامی فورسز کی مدد اور طالبان کے حملوں کو روکنے کے لئے مزید امریکی فوجیوں کی ضرورت ہے۔ افغانستان کی خراب صورتحال کے باعث اوباما انتظامیہ سے درخواست ہے جب تک ممکن ہو افغان آپریشن میں سرگرم امریکی فوجیوں کو یہیں برقرار رکھا جائے۔طالبان کی مسلح مزاحمت کے خلاف افغان دستوں کی مدد کے لئے وہاں اضافی امریکی دستوں کی تعیناتی ممکن ہے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ امریکی حکومت کو یہ درخواست کر سکتے ہیں کہ وہ افغانستان میں اپنے اضافی مسلح دستے تعینات کرے۔طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ بھی ہوا ہے اور افغان فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپوں میں اطراف کو پہنچنے والا جانی نقصان بھی واضح طور پر زیادہ ہو گیا جنرل جان کیمبل نے کہا کہ عین ممکن ہے 2016ء میں مزید امریکی فوجی تعینات کرنا پڑ جائیں۔ اگر مجھے یقین نہ رہے کہ ہم افغانستان میں مقامی دستوں کی تربیت، مشاورت اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ان کی مدد کے اپنے عسکری اہداف اچھی طرح حاصل کر سکتے ہیں تو میرے لئے یہ لازمی ہو گا کہ میں واشنگٹن میں اعلیٰ قیادت کو بتائوں کے ہمیں مزید فوجی درکار ہیں۔روس افغانستان میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کے سد باب کے لئے اگلے ماہ جنوری میں افغان پولیس کو 10ہزار اے کے 47کلاشنکوفیں دے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدارتی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ کابل کو گولہ بارود فراہمی کے معاہدوں کے تحت روس کی وزارت داخلہ نے افغانستان کو 10ہزار اے کے 47کلاشنکوفیں دینے کا معاملہ حل کر لیا ہے اور قوی امکان ہے کہ اگلے ماہ جنوری 2016میں اسلحہ کی یہ کھیپ پہنچا دی جائے گی۔ 2001ء میں طالبان کی حکومت گرائے جانے کے بعد افغان طالبان بیرونی طاقتوں اور حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں اور افغانستان کے بعض علاقوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو ئے ہیں تاہم افغانستان میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کے باعث تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ داعش کے دہشتگرد نہ صرف حکومت بلکہ طالبان مخالف رویہ رکھتے ہیں۔ طالبان کے لئے لچکدار موقف اپنانے کے لئے تیار ہے اگرچہ یہ افغانستان کے مفادات سے متصادم نہیں ہونا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...