اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت ایکنک کا اجلاس ہوا جس میں اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کی منظوری دیدی گئی۔ منصوبے پر 15 ارب 86 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ اجلاس میں ریلوے کیلئے 5 ارب 86 ارب کروڑ روپے کے منصوبے کی منظوری بھی دی گئی۔ کوئلے کی ترسیل کیلئے ویگنیں خریدی جائیں گی۔ نظرثانی شدہ لاگت کی منظوری دیتے ہوئے کوئلے کی ٹرانسپورٹیشن کیلئے ریلوے ویگنز کی خریداری و تیاری کی بھی اجازت دیدی۔ ایکنک کو بتایا گیا کہ وزارت داخلہ کا سیف سٹی پراجیکٹ قبل ازیں اس تاثر کے ساتھ منظور کیا گیا تھا کہ ایف بی آر ڈیوٹیز اور ٹیکسوں سے استثنیٰ دیدے گا لیکن ایف بی آر نے حکومتی پالیسی کے پیش نظر ٹیکس میں چھوٹ نہیں دی جس کے بعد متعلقہ وزارت نے ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی شمولیت کیلئے پراجیکٹ کی لاگت پر نظرثانی کی۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس 16 ارب ڈالر موجود ہیں، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر آئندہ چند روز میں اکیس ارب ڈالر ہو جائینگے۔ حکومت نجکاری کی شفاف پالیسی پر عمل پیرا ہے حکومت نے ماضی کی حکومتوں کے قرضے بروقت ادا کئے ستائیس ماہ کے دوران غیرملکی قرضوں میں چار ارب روپے کا اضافہ ہوا، آئی ایم ایف ایسا ڈاکٹر ہے جو صحت یابی کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کرتا ہے۔ توانائی کے شعبے میں 34 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی ٹیکس محاصل میں سولہ فیصد بہتری آئی ہے آئی ایم ایف نے اس اقدام کو سراہا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ماضی میں پاکستان کو دولخت کیا گیا اور اس کے ذمہ دار خاندانوں نے سزا بھگتی ہے، پاک فوج نے ملک وقوم کے تحفظ کیلئے گراں قدر قربانیاں دیں، حکومت نے پاکستان کی بدحال معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، حکومت نے ایسے قرضے ادا کئے جو ہم نے لئے ہی نہیں تھے۔ پبلک سیکٹر ٹرانسپرنسی کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ مئی2013ء الیکشن سے پہلے میں نے معیشت پر کام شروع کردیا تھا کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ حکومت مسلم لیگ (ن)کی آئے گی، پاکستان کی معیشت بدحالی کا شکار ہوچکی تھی جو کہ پاکستان معاشی طور پر ڈیفالٹ ہو رہی تھی۔ اداروں اور منصوبوں میں شفافیت اچھی حکمرانی کی ایک لازمی جزو ہے جو کہ مسلم لیگ کی حکومت نے کر دکھایا ہے۔ پاکستان سے دھوکہ کرنے والے ہمیشہ رسوا ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے وزیراعظم اور وزراء کے صوابدیدی فنڈ ختم کئے ہیں اور سرکاری اداروں کے سیکرٹریٹ فنڈ بھی فوری ختم کردئیے گئے ہیں، اس کے علاوہ پاکستان کا مالی خسارہ 8.8 فیصد سے کم کرکے5.3 فیصد کر دیا گیا ہے، امید ہے ہم مالی خسارہ کو 4.3 فیصد تک لے آئیں گے۔ 69 سرکاری اداروں کو نجکاری پرکام کیا جا رہا ہے، ان میں سے 31 سرکاری ادارے فوری نجکاری کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس وقت تک7لاکھ11ہزار لوگ ٹیکس دائر کار میں اندراج ہوچکے ہیں، جون 2016ء تک ٹیکس پیئرز کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ پاکستان چین راہداری منصوبہ(سی پیک) ملکی تاریخ کا شفاف ترین منصوبہ ثابت ہوگا، وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان کے تمام منصوبوں میں شفافیت یقینی بنائی جا رہی ہے، 46 ارب ڈالر میں سے 34 ارب ڈالر پاکستان کے نجی شعبوں میں سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے، راہداری منصوبہ سے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ سیکرٹری پانی وبجلی اور پٹرولیم وقدرتی وسائل نے 2015ء کی کارکردگی اور اداروں میں شفافیت پر تفصیلی بریفنگ دی ہے، اس کے علاوہ سیکرٹری نیشنل ہائی وے اور ریلوے نے بھی اپنے اپنے اداروں کی کارکردگی جائزہ رپورٹ پر بریفنگ دی ہے۔ چیئرمین نجکاری کمشن محمد زبیر نے بتایا کہ نجکاری کا عمل انتہائی شفاف طریقے سے ہو رہا ہے۔ پی آئی اے ایک حساس معاملہ ہے اس پر احتیاط سے کام لیا جائے اور پی آئی اے کی نجکاری ملکی مفاد میں ہے۔ معاشی استحکام حاصل کر کے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا، بیروزگاری کا خاتمہ اور شرح نمو کی ترقی حکومت کا ٹارگٹ ہے، شفافیت اور جمہوریت لازم وملزم ہیں، پاکستان ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری چھاپنے والا دنیا کا چوتھا ملک ہے، آئی ایم ایف سے 4.76 ارب ڈالر قرضہ لیا، 4.5ارب ڈالر واپس کر دیا، ٹیکس جرائم کو روکنے کیلئے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں جلد ترمیم کی جائے گی، پاکستان کا کل قرضہ 65 ارب ڈالر، پبلک ڈیٹ 49.8 ارب ڈالر ہے، سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے تمام اعتراضات دورکریں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 190ارب خرچ کیا جا رہا ہے۔