لاہور+سیالکوٹ (خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار+این این آئی) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹائون میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10کروڑ دیت دینے کی کوشش کی مگر کہا گیا رقم کم ہے، ماڈل ٹائون کا واقعہ کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا، صرف اس موقع پر پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر ایک حادثہ تھا، طاہر القادری کی آل پارٹیز کانفرنس میں شامل جماعتیں نواز شریف سے خوفزدہ ہیں، مقصد سانحہ ماڈل ٹائون کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ ن کی سیاست کو ختم کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا معاملے پر عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور سے بات چیت چلتی رہی لیکن انہوں نے رقم ڈبل کرنے کا مطالبہ کیا۔ خرم نوازگنڈا پور نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ڈیل کی رقم شہدا اور زخمیوں کے خاندانوں کے بجائے عوامی تحریک کو دی جائے۔ مگر ہم قانونی طور پر ایسا کر نہیں سکتے تھے۔ میں قسم اٹھانے کو تیار ہوں کہ ماڈل ٹان کا واقعہ کسی منصوبہ بندی کے تحت نہیں ہوا، اس واقعہ پر جب جے آئی ٹی بنی اس میں وزیراعلیٰ اور میں بھی پیش ہوا اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ جے آئی ٹی کو بتایا کہ اس واقعہ میں طاہرالقادری کے کارکنوں کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہے، طاہرالقادری نے اپیلیں کرکے لوگوں کو ورغلایا اور پولیس سے تصادم کرایا۔ دوسری طرف خرم نوازگنڈا پور نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کو ڈبل آفر کردی۔ انہوں نے کہا کہ 10کروڑ کیا چیز ہے، اتنے کا توایک پلاٹ آتا ہے۔ ڈبل آفر کرتا ہوں، یہ بندے دیں ہم ایک ایک بندے کا 10کروڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وقت بتائے گا جب ان کو پھانسی ہو گی اس دن پتہ چلے گا کہ کون ڈیل والا ہے اور کون نہیں۔ اے پی سی میں بیٹھنے والوں کے آپس میں اختلافات ہیں، ان کی آرزو پوری نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاہرالقاری لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم کو بیوقوف بنانے کے خواہاں ڈاکٹر طاہرالقادری ان کی پارٹی کے تضادات سامنے ہیں جو مقدمہ عوامی تحریک کی طرف سے محمد جواد حامد نے ایف آئی آر نمبر 696/14 درج کروایا اس میں مؤقف اختیار کیا کہ ڈی آئی جی آپریشن عبدالجبار نے کہا کہ مجھے میاں شہباز شریف، رانا ثناء اللہ نے حکم دیا کہ قادری خاندان کا نام و نشان مٹا دو خواہ کتنی ہی جانیں لینا پڑیں لیکن تقریباً دو سال بعد جو استغاثہ دائر کیا اس میں ایف آئی آر کے مؤقف سے بالکل الٹ مؤقف استغاثہ کے پیرا نمبر12 اور 14 میں اختیار کیا گیا ہے جو ساری کہانی کو من گھڑت، بے بنیاد اور سازش پر مبنی برسیاسی مقاصد ثابت کرتا ہے۔ ایف آئی آر نمبر 696/14 میںعوامی تحریک سے 24 افراد پولیس ملازمین، حکومتی عہدیداران، سیاسی افراد کو نامزد کیا لیکن دو سال بعد استغاثہ دائر کیا اس میں 139 افراد کو ملزم نامزد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں زیرسماعت تھا۔ فریقین اپنا اپنا مؤقف پیش کرتے ہیں آزاد اور عدالتی فیصلے کے پابند ہیں تاہم اپنی کرتوتوں سے کیس خراب کرنے والی عوامی تحریک خائف ہے کہ فیصلہ ان کے خلاف آئے گا اس لئے عدالت کی بجائے احتجاجی سیاست کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے میرے استعفیٰ کے مطالبہ کی خواہش ساڑھے چار سال سے پوری ہوئی نہ 2018ء کے انتخابات سے قبل پوری ہوگی۔ اندرونی، بیرونی سازشوں اور منفی ہتھکنڈوں کے باوجودنواز شریف نے ملکی معاشی اور اقتصادی حالت کو بدلا ان کی قیادت میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی ہے اور دہشت گردی میں کمی واقع ہوئی ۔ وہ سیالکوٹ میں عبدلرزاق جٹ کی صاحبزادی کی شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا نواز شریف نے جو بیانیہ 28جولائی کے بعد اختیار کیا وہ پوری قوم نے تسلیم کیا ۔ مقبولیت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔نواز شریف کسی این آر او کی وجہ سے سعودی عرب نہیں گئے۔ وہ عالم اسلام کیلئے کردار ادا کرنے گئے ہیں اور ان کے اس کردار پر پوری قوم کو فخر ہے۔مسلم لیگ ن کو کسی این آر او کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف نے جو پوزیشن لی ہے اس کی وجہ سے اگلا الیکشن پرونواز شریف اور انٹی نواز شریف ہونے جارہا ہے ۔ لوگ جو میاں محمد نواز شریف کے مخالف ہیں وہ آج لاہور میں بھی اکٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ناکافی شہادتوں کی بنیاد پر کسی کو گنہگار قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ باقر نجفی کی رپورٹ پبلک ہوچکی جس میں کسی کو گناہ گار نہیں ٹھہرایا گیا اپوزیشن یہ رپورٹ لیکر عدالت جائے۔پنڈی کا شیطان جتنا مرضی شور مچائے‘ حدیبیہ کیس ہمیشہ کیلئے بند ہو چکا ہے۔