غزہ (اے این این)فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2017 کے دوران قابض فوج 6400 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق سال 2017 کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ شہروں اور قصبات میں دن کے ساتھ ساتھ رات کے اوقات میں بھی فلسطینیوں کے گھروں پر دھاوے بولے جاتے اور انہیں نہایت بے رحمی کے ساتھ گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غرب اردن، بیت المقدس، سمندر، بیت حانون گزرگاہ اور کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں سے فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ نہ کی جاتی ہو۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ان کی اندھا دھند گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔ اسیران سٹڈی سنیٹر نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرانے کیلئے اسرائیل پر دبائو ڈالیں۔ دریں اثناء قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے بلاطہ پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون تین اسیران کی ماں کو سالم فوجی عدالت سے حراست میں لے لیا۔ شرایعہ خاندان کی خاتون کو کمرہ عدالت سے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ اپنے بیٹوں کے خلاف دائر مقدمہ کی سماعت کے موقع پرعدالت میں آئی تھیں۔فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے ایک اسیر فلسطینی شہری نے اسرائیلی حکام کی طرف سے ملک بدری کی شرط پر رہائی کی پیشکش ٹھکراتے ہوئے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ آج ان کی بھوک ہڑتال کو مسلسل نواں روز ہے۔اسے اسرائیل کی عوفر فوجی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں حکام نے اسے کہا کہ وہ ملک بدری کی شرط مان لے تو اسے رہا کیا جاسکتا ہے تاہم فلسطینی اسیر نے واضح کیا کہ وہ جلاوطنی پر قید کو ترجیح دے گا۔دریں اثناء گزشتہ پانچ سال سے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والا العراقیب گاں 123 ویں مرتبہ مسمار کردیا گیا۔ فلسطینی قصبے کی مسماری کا سلسلہ جولائی 2010 کے بعد سے جاری ہے اور اب تک اسے 123 بار مسمار کیا جا چکا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق العراقیب گائوں کی تازہ مسماری کی کارروائی گزشتہ روز کی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق صہیونی فوج، پولیس اور اسپیشل فورسز کے سیکڑوں اہلکاروں نے بھاری میشنری اور بلڈوزروں کی مدد سے شہریوں کے مکانات کی مسماری شروع کی۔