اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + آن لائن) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ قبائل آزاد ہیں‘ زبردستی خیبر پی کے میں شامل کرنے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس نہیں۔ پاکستان میں غلام کی حیثیت سے نہیں رہیں گے۔ آزادی کیلئے جنگ لڑ رہا ہوں۔ عوامی رائے کے فیصلے کے خلاف کوئی آپشن قبول نہیں کریں گے۔ فاٹا سپریم کونسل کے انضمام نامنظور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا قبائل آزاد رہیں گے۔ میں نے ہمیشہ کشمیر کی خودارادیت کی بات کی ہے اور آزاد قبائل کے حق خودارایت کی بات بھی کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا آزاد قبائل کے ساتھ یکجہتی کیلئے عائشہ گلالئی کے آنے پر ان کا شکرگزار ہوں۔ تمام پارٹیوں کو کہنا چاہوں گا آپ کے کارکن قبائل کے اس جلسے میں شریک ہیں۔ وہ اپنی پارٹیوں کے قبائل مخالف مؤقف سے خوش نہیں۔ آپ کن کی خوشی کیلئے ایسا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہا جاتا ہے پارلیمنٹ جمہوری ادارہ ہے۔ میں مانتا ہوں مگر پارلیمنٹ میں ہو یا حکومت ہو‘ وہ ملک کے جغرافیے کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ قبائل آزاد ہیں۔ ان کو زبردستی شامل کرنے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس نہیں۔ قبائل کی آزادی چھینی گئی تو آج ہی جیل جانے کیلئے تیار ہوں۔ عوامی رائے کے فیصلے کے خلاف کوئی آپشن قبول نہیں کریں گے۔آن لائن کے مطابق فضل الرحمن نے کہا فاٹا کے معاملے پر جبر کرنے کی بجائے قبائلیوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے ،پارلیمنٹ کو ملک کی جغرافیائی حدود مقرر کرنے کا کوئی اختیار نہیں ۔قبائلی عوام کے نمائندوں کو دبائو میں لاکر فاٹا کا خیبر پی کے میں انضمام کرایا جا رہی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا یہ اجتماع قبائلیوں کا جرگہ ہے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا ہم نے فاٹا کی عوام کو جو ہاتھ دیا ہے وہ کٹ سکتا ہے مگر جدا نہیں ہو سکتا میں پشتون لیڈرز کو کہتا ہوں وہ فاٹا کے عوام کو اختیار دلوانے سے کیوں پیچھے ہٹ گئے ہیں ۔ فاٹا کی قسمت کا فیصلہ قبائلی عوام خود کریں گے فاٹا کی عوام بھی آزاد ہیں ان کا اپنا نظام اور شناخت ہے۔ انہوںنے کہا جمعیت علماء اسلام طویل عرصے سے فاٹا کے عوام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ ہمارا سفر پوری جرأت کے ساتھ جاری رہے گا ‘ہم جبر کو تسلیم نہیں کریں گے۔ آپ ہمیں دلیل سے قائل کریں یا پھر ہم آپ کو دلیل سے قائل کریں گے۔ انہوںنے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائل نے قربانیاں دیں اپنا گھر بار چھوڑ دیااور ابھی تک مشکلات کا شکار ہیں اس وقت قبائلیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاپارلیمنٹ با اختیار ہے مگر ملک کی جغرافیائی حدود مقرر نہیں کر سکتی۔ حکومت قبائلی عوام کو بھی گلگت بلتستان کی طرح مقامی حکومتوں کا نظام کیوں نہیں دے سکتی ۔ قبائلی عوام کے نمائندوں کو آپ دباؤ میں لا سکتے ہیں مگر قبائلی عوام کو دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔ انہوںنے کہا 2001ء میں دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ میں شامل ہونے کے امریکی فیصلے کے خلاف کھڑے رہے اور آج ثابت ہو گیا امریکہ کی جنگ میں شامل ہونا غلط فیصلہ تھا۔ امریکی غلامی میں آکر دوبارہ غلط فیصلہ کیا جا رہا ہے فاٹا کا انضمام امریکی غلامی کی دوسری قسط ہے ‘میں اس وقت بھی جیل گیا تھا اور اب بھی ملک کی خاطر جیل جانے کے لیے تیار ہوں ۔ میرے بزرگوں نے آزادی کا درس دیا ہے میں ملک میں غلامی کی زندگی نہیں گزار سکتا۔
کراچی (نوائے وقت رپورٹ/ آن لائن) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ فاٹا کے انضمام کی کوشش کی ہے۔ قبائلی یوتھ جرگے کی کوشش میں ان کے ساتھ ہوں۔ ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا پی پی فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کی حامی ہے۔ آن لائن کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئندہ برس 15 فروری کو ایک ہی دن میں تمر کے سب سے زیادہ درخت لگا کر عالمی ریکارڈ توڑنے کی کوشش کریں گے کیونکہ سندھ خدمت میں سب سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا سندھ ایک دن میں تمر کے سب سے زیادہ درخت لگانے کا دو بار عالمی ریکارڈ عبور کر چکا ہے۔ پہلی بار 2009 میں جبکہ دوسری بار 2013 میں 750000 تمر کے درخت ایک دن میں لگا کر عالمی ریکارڈ قائم کر چکے ہیں اور اب آئندہ برس 15 فروری کو پھر عالمی ریکارڈ توڑنے کی کوشش کریں گے۔