لاہور(رفیعہ ناہید اکرام)سال 2017میں خواتین کی طرف سے بچوںسمیت گھروںکوچھوڑ کر دارالامان میں پناہ کے حصول کے زبردست رجحان میں اضافہ ہوا۔گھریلوتشدد، معاشی مسائل، موبائل فون کے منفی استعمال، غیرمساوی سلوک اور خلع یا طلاق کے باعث سال 2017 میں 1596خواتین اور بچے محکمہ سوشل ویلفیئرپنجاب کے زیرانتظام بند روڈ لاہورمیں قائم شہر کے اکلوتے دارالامان کارخ کرنے پر مجبورہوئے ، 2016میںیہ تعداد 1371تھی۔ تفصیلات کے مطابق پہلی ششماہی میں741بچے اور خواتین جبکہ دوسری ششماہی 855 خواتین اور بچے پناہ کی غرض سے آئے۔ دارالامان کی انچارج مصباح رشید نے بتایاکہ دارالامانوںمیں پناہ کے رجحان میں اضافے کی وجہ گھروںمیں خواتین کی کمتر حیثیت اوراہلخانہ کی طرف سے ان کی رائے کواہمیت نہ دینا ہے۔ فیصلہ سازی میں رائے کوفوقیت دیں توخواتین کی طرف سے گھروںکوچھوڑنے کی شرح میں واضح کمی آسکتی ہے، بہت سی لڑکیاںکسی غیرکی چکنی چپڑی باتوںمیں آکرگھر چھوڑ دیتی ہیںیہی اگر اسے گھر والوں سے احساس تحفظ اور محبت مل جائے تو کوئی لڑکی بھی گھر نہ چھوڑے ۔ دارالامان میں مقیم خواتین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایاکہ گھرہی کسی انسان کیلئے بہترین عافیت گاہ ہے اسی لئے دارالامان میں پہنچ کربھی ہمیںچین نہیں آتا۔ مگر اس وقت انسان کیا خود کشی کرلے جب گھروالے جینے کی ہر راہ مسدود کردیں اور ہمارے کسی بھی کمپرومائزکوخاطر میں نہ لائیں اور صرف اپنی چلائیں اور ظلم وستم ، مارپیٹ جاری رکھیں۔