نئے عیسوی سال کی آمد پرہر جانب جشن کا سماں ہوتا ہے ۔ہر سال اس دن کونیو ائیر نائٹ کے نام سے منایا جاتا ہے۔نئے انداز سے ،پہلے سے بڑھ کر ،بے جا اسراف سے ایک دوسرے سے بڑھ کر رنگ و نور کی محفلیں سجائی جاتی ہیں ۔ہمارے ہاں خوشی کا کوئی تہوار ہو ،اسلامی ہو یا ثقافتی کہا جاتا ہے کہ اس پر اتنے اخراجات کیے جا رہے ہیں ، جتنی فضول خرچی ہم کرتے ہیں اس سے بہت سارے غریبوں کی مدد کی جا سکتی ہے ۔بات تو دل کو لگتی ہے لیکن اس پرعمل کون کرتا ہے ؟ ایسا نہ کبھی ہوا ہے اور نہ اس کا امکان ہے ۔نئے سال کی خوشیاں منانے پر خرچ کی جانے والی رقم سے غریب بچوں کیلئے کتابیں خریدی جاسکتی ہیں ۔غریبوں میں کھانا تقسیم کیا جاسکتا ہے ،لیکن جو جشن مناتے ہیں، ان کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ غربت کس بلا کا نام ہے اور پھر یہ بھی کہ جشن کے ماحول میں کون انسانی مجبوریوں کو سمجھتا ہے اور کسے فکر ہے ۔کچھ لوگ یکم جنوری کو نیا سال منانے کے مخالف ہیں، ان سے ایک سوال ہے کہ کیا ہماری روز مرہ کی زندگی اسلامی کیلنڈر کے گرد گھومتی ہے ؟ کیا ہم پاکستان کا یومِ آزادی اسلامی کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں ؟بے شک نئے سال کی خوشی منانی چاہئے ،لیکن یہ یاد رکھیں ایک سال ہماری زندگی سے کم ہوا ہے ۔ بقول شاعر
؎ غافل تجھے گھڑیا ل یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹادی
ہم سب جانتے ہیں کہ 31دسمبرکو2018ء کا آخری سورج غروب ہوگا ۔نیا سال 2019ء نئی خوشیوں اور نئی خواہشوں کے ساتھ طلوع ہوگا ۔سوچنے کی بات یہ نہیں کہ آنے والے نئے سال میں ہم کیا کریں گے بلکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم نے گزرنے والے سال میں کیا کھویا اور کیا پایا ؟کسی غریب کی مدد کی ؟ حقوق العباد کا خیال رکھا؟عبادت میں کوتاہی تو نہیں کی ؟کسی کا دل تو نہیں دکھایا ؟ماں باپ کی خدمت کی ؟کوئی نیکی کا کام جان بوجھ کر تو نہیں چھوڑا؟بدی کے راستے پر تو نہیں چلے ؟کتنے اچھے کام کئے ؟وغیرہ۔
اپنی خود احتسابی کے بعد نئے سال میں ہمیں اپنی ان غلطیوں کو سدھارنا ہوگا اور اپنی غلطیوں کی تو بہ کر کے اچھے اور نیک کام کرنے ہوں گے ۔اللہ کرے نیا سال 2019 ہمارے لئے اور پاکستان کے لئے خوشیوں بھرا سال ثابت ہو ۔محمد اویس سکندرنے نئے سال کی آمد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نیا سال اپنی تمام تر رعنائیوں اور رنگینیوں کے ساتھ آرہا ہے اس خوبصورت نئے سال کے آغاز پر میں سب کے لئے دعا گو ہوں ،اللہ پاک ہم سب کو برے وقت ،برے دشمن کے شرسے محفوظ رکھے۔ سید حنیف شاہ نے نئے سال کی آمد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نیا سال 2019ء پاکستان سمیت پوری دنیا میں امن و سلامتی کا سال ہو پاکستان میں غربت ،مہنگائی، بیروزگاری اور جہالت کا خاتمہ ہو اور ہر طرف امن ہی امن ہواللہ تعالی ہم سب کو اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔
ارشد سردار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ نیا سال ہمارے لئے خوشیاں اور خوشخبریاں لائے ،تمام مسلمانوں کے لئے مسرت و شادمانی کا سال ہو پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے،سال 2019ء کشمیر سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے آزادی کا سال ہو۔محمد عمران نے کہا کہ ارض وطن میںاس وقت مہنگائی ،بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافہ بھی ہورہا ہے۔زراعت ،معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ دہشت گردی ،قتل و غارت ،ڈکیتی اور کرپشن کا بازار گرم ہے ۔
حاجی قیصر علی نے نئے سال کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو نئے سال پر نئے نئے اور اچھے اچھے کام کرنے چاہئے اور خاص کر پاکستان کی بہتری ، تعمیرو ترقی اور اچھائی کیلئے نیکی کے فروغ اور برائی کے خاتمے کیلئے جد جہد کرنی چاہیے اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کرنا چاہئے ۔غلام غوث چودھری نے نئے سال 2019ء کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میر ی ارض وطن کے سب نوجوانوں کیلئے دعا ہے کہ پیارے پاکستان کے اچھے معمار ثابت ہوں اورا للہ تعالی ہمیں دشمنوں سے بچائے اور آنے والے وقت میںقائد اعظم ،محمد علی جوہر ،علامہ اقبال ثابت ہوں۔ہم سب نئے سال میں عہد کریں کہ ہم مل جل کر رہیں گے ۔
چوہدری شہزاد حیدر گجر نے کہاکہ نیا سال آئے گا ،خوشیاں لائے گا ۔نئے سال پر ہماری بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں۔میری دعا ہے کہ نیا سال ہم سب کے لئے خوشیاں لائے ، کامیابیاں لائے ، نئے سال کی خوشیاں منانے پر جہاںہم لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں وہاں اگرکسی مستحق کی مد د کریں تو اس سے ثواب کے ساتھ ہمیں اطمینان قلب بھی نصیب ہو گا ۔نئے سال کیلئے نئی امیدوں ،خواہشوں ،اُمنگوں ،ارادوں اور منصوبوںکے ساتھ ہم کو گزرے سال کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے کہ کیا کھویا ؟کیا پایا؟ بہتر تو یہ ہے کہ نئے سال کی خوشی کے ساتھ اسے سال گذشتہ کے احتسا ب کے طور پر منایا جائے ۔
2018 ء میں کیا کھویا کیا پایا؟
Dec 31, 2018