لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے ہیں غریب مزارعوں کا پانی چوری کرنا ان کا خون چوسنے کے مترادف ہے۔ عباسیہ لنک کینال سے غریب کسانوں کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دریائے راوی اور عباسیہ لنک کینال سے پانی چوری سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری محکمہ آبپاشی سے 4 جنوری کو رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے بھارت کیوں ہمارا پانی چوری کررہا ہے۔ ہم بھارت کو پاکستان کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا دریائے راوی سے بھارت کے پانی چوری سے متعلق پنجاب حکومت کو علم ہے۔ اگر پنجاب حکومت کو علم ہے تو پانی چوری کی روک تھام کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ غریب مزارعوں کا پانی چوری کرنا ان کا خون چوسنے کے مترادف ہے۔ عباسیہ لنک کینال سے غریب کسانوں کا پانی چوری اور کسی کا استحصال نہیں کرنے دیں گے۔ محکمہ آبپاشی پانی چوری کرنے والوں کے خلاف پولیس سے مل کر آپریشن کرے اور پانی چوری کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرائے جائیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری اریگیشن پنجاب علی مرتضیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں موجود لوگوں کو بتا دیں اور میری ان کو تنبیہ ہے کہ غریبوں کا کسی صورت استحصال نہ ہو اور ان کا پانی کسی صورت چوری نہیں ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری اریگیشن سے 4 جنوری کو عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے پتو کی شوگر مل انتظامیہ کی جانب سے کاشتکار کو ایک سال سے واجب الادا گنے کی رقم ادا کئے جانے کی تصدیق پر کیس نمٹا دیا۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا پتوکی شوگر مل انتظامیہ نے متاثرہ کسان کو رقم کی ادائیگی کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا درخواست گزار بچی کہاں ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا درخواست گزار بچی کے والد عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ پتوکی شوگر ملز کے مالک میاں محمد اسلم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ مزید برآں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے ہیں ماضی کے معروف فلمساز چوہدری دین محمد کا فلم انڈسٹری میں بڑا نام تھا۔ میں ان کا نام خراب نہیں ہونے دوں گا۔ فاضل چیف جسٹس نے چوہدری دین محمد کی وارثتی جائیداد فروخت کروا کر حقیقی وارثین میں شریعت کے مطابق تقسیم کرنے کے لئے جائیداد کا تخمینہ لگوانے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فلم انڈسٹری کے ماضی کے معروف فلمساز چوہدری دین محمد کی جائیداد کی تقسیم کے کیس کی سماعت چیف جسٹس کی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے جائیداد کا تخمینہ لگوا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے چوہدری دین محمد کی بیٹی قمر النساءکی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ والد نے رتن سینما لاہور اور ریگل سینما شیخوپورہ کی جائیداد ورثے میں چھوڑی لیکن اب بھائی کے ورثاءجائیداد میں سے حصہ نہیں دے رہے۔ چوہدری عبد المغنی نے عدالت کو بتایا رتن سینما پھوپھو قمر النساء کے پاس جبکہ ریگل سینما ہمارے پاس ہے۔ دونوں جائیدادوں کی متعدد بار نیلامی کی کوشش کی گئی لیکن ہر بار قیمت انتہائی کم لگی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے نیلامی سے جائیداد کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔ آپ لوگ دونوں سینماو¿ں کی قیمت کا تخمینہ لگوا کر لے آئیں۔ عدالت ان دونوں جائیدادوں کو فروخت کرا کے رقم شریعت کے مطابق ورثا میں تقسیم کردے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ ان جھگڑوں میں پڑ کر اپنی زندگیوں کو برباد کر لیتے ہیں۔
چیف جسٹس