اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) رواں سال، داخلی سلامتی میں بہتری کے حوالہ سے اہم رہا ۔ کراچی میں چینی قونصل خانہ پر حملہ سمیت دہشت گردی کے واقعات ضرور رونماءہوئے لیکن دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں اور متوقع طور پر امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کا تسلسل قائم رہا۔ اس ضمن میں سب سے اہم کامیابی یہ حاصل کی گئی کہ پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کا کام تواتر سے چل رہا ہے اور اب تک خیبر پختونخواہ کی حدود میں 1403کلومیٹر طویل پاک افغان سرحد پر تقریبا 500کلومیٹر تک کے علاقہ میں باڑ کی تنصیب پہلا دشوار مرحلہ مکمل ہوگیا ۔ اس مرحلہ کی تکمیل کی ایک اہمیت یہ بھی ہے کہ شواہد کے مطابق امریکہ، سب سے پہلے مشرقی افغانستان میں تعینات پانے فوجیوں کا انخلاءکرے گا جس کے نتیجہ میں لامحالہ اس علاقہ میں کشیدگی اور لاقانونیت مزید بڑھے گی جس سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے باڑ کی تنصیب کی صورت میں موثر بندوبست کر لیا ہے۔ اب پاک افغان سر حد پر طور خم ٹرمینل پاکستان کا مصروف ترین آمدورفت کا پوائنٹ بن چکا ہے ‘ گیارہ اداروں کی چیکنگ کے سخت مراحل کی وجہ سے جعلی سفری دستاویزات پر دو ہزار افغانوں کوڈی پورٹ کیا گیا۔ آمد و رفت میں سختی کے باوجود ‘جذبہ خیر سگالی کے تحت پاک فوج نے افغان سرحد کے قریبی گاو¿ں کے دو سو بچوں کو حصول تعلیم کے لئے سپیشل ریڈیو فریکونسی کارڈ جاری کیے ہیں جو تعلیم حاصل کر نے کے بعد سہ پہر افغانستان واپس روانہ ہوجاتے ہیں۔ باڑ کی تنصیب کے دوران پاک فوج کے جوانوں اور مقامی لیبر کو مکمل طور پر سکیورٹی فراہم کرتے ہوئے انھیں بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹس فراہم کیے گئے اور اس سے دو گنا تعداد میں سکیورٹی اہلکار اس دوران سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور رہے۔پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کے ساتھ ساتھ دور تک کوریج کے حامل کیمروں کی تنصیب ‘ سولر لائٹس ‘موشن ڈیٹیکشن ڈیوائس کی تنصیب کے ساتھ ساتھ باڑ کے ساتھ سکیورٹی اہلکاروں کے گشت کے لئے ٹریک بھی بنایا گیا ہے۔خیبر پختونخواہ کے 1403کلومیٹر کی سرحد پر مجموعی طور پر 1400قلعے اور انکے درمیانی علاقہ میں پوسٹیں اور بنکرز بنائے گئے ہیں تا کہ سرحد کی ایک ایک انچ جگہ پر نگرانی موثر بنائی جاسکے ‘اس ضمن پہلے مرحلے میں562کلومیٹر کے علاقہ میں باڑ کی تنصیب ‘700قلعوں کی تعمیر کے طے کیے گئے اہداف بھی کامیابی سے حاصل کر لئے گئے ہیں ‘پاک افغان سرحد پر تمام قلعے اور پوسٹیں باہم منسلک ہیں ‘قلعوں اور پوسٹوں پر سولر لائٹس ‘ واٹر سپلائی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔پاک افغان سرحد پر آمدورفت کے لئے سب سے مصروف ترین پوائنٹ طور خم بس ٹرمینل ہے جہاں ٹرمینل کے آپریٹنگ فرائض این ایل سی کو دیئے گئے ہیں ‘ ایف آئی اے ‘امیگریشن ‘ نادرا ‘انٹیلی جنس اداروں ‘پولیٹیکل انتظامیہ کے نمائندوں سمیت گیارہ ادارے اور اقوام متحدہ کے ڈبلیوایچ او ‘یو این سی ایچ آر ‘ایل او ایم کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں۔پاک افغان سرحد کے اس آمدورفت کے پوائنٹ پر یومیہ 10تا 12ہزار افردا اور 1200سے زائد پاک افغان ٹرالر اور ٹرکوں کی آمدورفت ہورہی ہے۔یہ آمدورفت صبح 6بجے تک رات 8بجے بغیر کسی وقفے کے جاری رہتی ہے ‘یہاں پر چیکنگ اور سکیوررٹی کے سخت اقدامات کی بدولت کسی کا بھی بغیر سفری دستاویزات کے داخلہ ممکن نہیں ہے اور آمدورفت کی مکمل ریکارڈنگ بھی محفوظ رکھی جاتی ہے۔2016سے 2018کے دوران طور خم داخلی پوائنٹ پر جعلی دستاویزات میں اب تک 1900افغانوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے ‘افغان حکام کی جانب سے 2015پر پروف آف ریذیڈنسی کا اجراءبند کر کے افغانوں کو صرف ایک ٹوکن فراہم کیا جاتا ہے جس پرافغان باشندے ٹمپرنگ کر کے پاک افغان سرحد کے داخلی مقامات سے داخلے کی کوشش کرتے ہیں لیکن متعلقہ اداروں کی سخت چیکنگ کے باعث وہ کامیاب نہیںہوپاتے۔
پاک افغان باڑ