سینٹ فنکشنل کمیٹی کا اجلاس،ماحولیاتی آلودگی پروزارت صنعت و پیداوار سے بریفنگ طلب

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکر کی سربراہی میں منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران کہا گیا کہ آلودگی سب سے اہم مسئلہ مگر سب سے کم بجٹ مختص ہے،خدانخواستہ گلیشیر پگھل گئے تو کیا کریں گے،موسمیاتی تبدیلی کو نصاب میں شامل کرنا چاہئے،موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہی کیلئے سیمینار،کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے،ہم ابھی تک سرکاری دفاتر میں سیگریٹ نوشی پر پابندی پر عمل درآمد نہ کروا سکے،وہیکل کو کیسے ٹھیک کریں گے، مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں موسمیاتی تبدیلی کو شامل کرنا چاہئے جبکہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار سے بریفنگ طلب کر لی۔ اجلاس میں مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جو کہ ایک انسانی حقوق کا مسئلہ بھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی میں زیادہ حصہ نہیں مگر متاثر سب سے زیادہ ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بعد میں خوف کو کوسنے سے پہلے اس کا کوئی حل نکالنا ہو گا۔سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں موسم کا پیٹرن تبدیل ہو رہی ہے،ان پلانڈ تعمیرات اور ٹریفک کی وجہ سے آلودگی پیدا ہوتے ہیں،اسلام آباد میں روزانہ نوے سے ایک لاکھ گاڑیاں روزانہ داخل ہوتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سموگ اور آلودگی کا مسئلہ صرف ایک علاقے کا بلکہ بین الاممالک کا مسئلہ ہے،ہر سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں 1لاکھ28ہزار اموات ہوتی ہیں،اس کی وجہ سے بچے سائنس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ماہر قانون رافع نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں 43فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ میں استعمال ہونے والی لو کوالٹی فیول کی وجہ دے پیدا ہو رہی ہے،دنیا یوروIV تک پہنچ گئی ہے مگر ہم اب بھی لو کوالٹی فیول پیدا کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ موٹروہیکل کے حوالے سے محکمہ تحفظ ماحولیات کو خصوصی ہدایات جاتی کرنے چاہئے۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پٹرولیم ڈاکٹر تنویر قریشی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ صحت کے مسائل کی وجہ سے وفاق اور صوبوں کے جی ڈی پی کا بڑا حصہ خرچ ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نیشنل فیول اسٹینڈرڈ بین الاقوامی اسٹییٹب اسٹینڈرڈ کے تحت ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ فیول اسٹینڈرڈ کے حوالے سے صوبوں کو بھی اعتماد میں لینا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ بعض صوبے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے فیول کوالٹی کر کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزارت پٹرولیم نے آئل ریفائنریز کو یکم جولائی 2019سے کوالٹی بہتر کرنے کی ہدایت کر دی ہے،صرف پارکو نے اپنے آپ کواپ گریڈ کیا ہے۔آئل ریفائنریز کے نمائندوں نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ 23سالوں میں آئل ریفائنریز سے متعلق کوئی فریم ورک نہیں دیا،وقتاًفوقتاً حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق ریفائنریز نے اپنے آپ کو اپ گریڈ کیا۔ انہوںنے کہاکہ جب تک گاڑیوں کے ایگساسٹ ایمیشن کو بہتر نہیں کیا جائیگا اس وقت تک آئل کی کوالٹی بہترکرنے کا کوئی فائدہ نہیں،حکومت نے2002سے پٹرول پر 10فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی عائد کر دی،حکومت مرحلہ وار فیول کوالٹی کو بہتر کیا جائے۔سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہاکہ فیول کو یورو IV اور Vتک بھی لے جائے جب تک اولڈ گاڑیاں چلیں گی اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں گا۔ وفاقی پاک ای پی اے حکام نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ وزارت پٹرولیم یورو IV فیول کے حوالے سے ڈیڈلائن دے،پاک ای پی اے اسلام آباد میں داخل ہونے والی ہر گاڑی کوچیک کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی انتظامیہ اور متعلقہ صوبوں کی وزات ٹرانسپورٹ وہیکل کے حوالے سے اسٹینڈرڈ سیٹ کرے۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پٹرولیم کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ٹرانسپورٹ کا 43فیصد آلودگی میں حصہ ہونے کے حوالے سے فیول اور دیگر عوامل کے حوالے سے اعداد وشمار نہیں،اس حوالے سے پاک ای پی اے کے پاس شاید اعداد و شمار ہونگے،ایران سے اسمگل ہونے والے فیول کا مارکیٹ پر کافی اثر ہوتا ہے۔سینیٹر محمد علی سیف نے کہاکہ آلودگی کے حوالے سے مسائل کی وجہ سے کمیٹی کو تشویش ہے،پاک ای پی اے کے پاس گاڑیوں کی آلودگی کنٹرول کرنے کی صلاحیت نہیں،آٹو موبائل انڈسٹری اور وزارت توانائی تحریری طور پر کمیٹی کو اپنی تجاویز اور مسائل سے آگاہ کرے،اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہو تو اس کو بھی کمیٹی دیکھے گی۔سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہاکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کا موقع پر ہی چالان ہونے چاہئے،آلودگی کا مسئلہ پورے ملک کا ہے اس حوالے سے قومی سطح پر کمیٹی بننی چاہئے۔سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ماحول دوست گاڑیوں کے حوالے سے وفاقی کابینہ نے الیکٹر ک وہیکل پالیسی کی مننظوری دی ہے اس حوالے سے انڈسٹری کو بھی اعتماد میں لیا ہے،اس کی قیمت دوسرے گاڑیوں سے زیادہ ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ جب فوسل فیول والی گاڑی اور الیکٹرک وہیکل گاڑیوں کی قیمتیں برابر ہوں گی تو عام شہری کیلئے سود مند ہو گا۔ڈی جی ای پی اے پنجاب نے کمیٹی کو بریفینگ سوائے ٹریکٹر سازی کی صنعت کے علاوہ درآمد ہونے والی گاڑیاں یورو اسٹینڈرڈ کو میٹ کرتی ہے۔ایم ڈی پاکستان آئل ریفائنری زاہد میر نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ ہر ریمانڈ ریفائنری کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 1بلین ڈالر چاہئے،پچاس سالوں کے دوران صرف ایک آئل ریفائنری لگی ہے،یہ صنعت پرکشش نہیں،جس میں سرمایہ کاری کیلئے لوگ لائنوں میں لگی ہوں،اگر مراعات نہیں دی گئی تو یہ ریفائنریز بھی بند ہو جائیں گے۔ سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا کہ آلودگی سب سے اہم مسئلہ مگر سب سے کم بجٹ مختص ہے،خدانخواستہ ایک گلیشیر پگھل گئے تو کیا کریں گے،موسمیاتی تبدیلی کو نصاب میں شامل کرنا چاہئے،موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہی کیلئے سیمینار،کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے،ہم ابھی تک سرکاری دفاتر میں سیگریٹ نوشی پر پابندی پر عمل درآمد نہ کروا سکے،وہیکل کو کیسے ٹھیک کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں موسمیاتی تبدیلی کو شامل کرنا چاہئے۔سینیٹر محمد علی سیف نے کہاکہ فیول کوالٹی اور وہیکل ایمیشن فی الحال فوکس ہے،ہمارا کام روڈ میپ نکالنا ہے۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار سے بریفینگ طلب کر لی

ای پیپر دی نیشن