اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات نے سندھ حکومت کی جانب سے 2010/11میں جاری کئے گئے 100ملین خیر پور اور سندھ کے لئے ٹرانسمیٹر خریداری کی بجائے تنخواہوں اور بقایا جات کی مد میں خرچ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان ثمینہ وقار نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ حکومت نے خیر پور اور سندھ میں ریڈیو ٹرانسمیٹر تنصیب کے لئے فنڈز فراہم کئے تھے لیکن ان کو اس مد میں استعمال نہیں کیا اس کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے ان فنڈز کو بطور قرض منظور کرنے کی استدعا کی جس پر وفاقی وزارت خزانہ نے معذرت کر لی ۔ ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور نے کمیٹی کو بتایا کہ ترکی اور پاکستان کے مابین ڈراموں کے تبادلوں کے لئے معاہدہ طے پا گیا ہے ،پی ٹی وی اپنے مقامی سامعین کے لئے ترکی کے مقبول ڈراموں کی ڈبنگ میں مصروف ہے ،کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی وی معمول کے مطابق بچوں کے لئے پروگرامات نشر کرتا ہے ۔ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو پی ٹی وی ایمپلائزکی زیر التواء ڈیمانڈ سے متعلق ان کمیرہ بریفنگ دی ۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ وزارت اطلاعات و نشریات اس معاملے پر غیر جانبدار انکوائری کرے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے ۔کمیٹی نے پی ٹی وی اصلاحات کا معاملہ (آج) منگل تک موخر کر دیا ۔ کمیٹی نے پی ٹی وی ،اے پی پی اور میڈیا سے متعلق 4قوانین پر مزید بحث بل لانے والے اراکین کی عدم حاضری پر موخر کر دی ۔ ۔ مجلس قائمہ نے مختلف میڈیا ہاوسز اور افراد کے خلاف 680مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہونے اور سندھ حکومت کی جانب سے ریڈیو ٹرانسمیٹر کے حصول کے لئے فنڈزکسی اور مد میں استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، مجلس قائمہ نے ہدایت دی ہے کہ پیمرا اپنے امور ہموار انداز میں چلانے کے لئے رولز میں ترمیم لائے اور غیر ضروری قانونی چارہ جوئی سے بھی بچے، پیمرا نجی میڈیا چینلز کو ہدایت دے سکتی ہے کہ وہ اپنی شہرت کی خاطر رضامندی کے بغیر شخصیات کے ذاتی واقعات کو نشر کرنے سے گریز کریں ۔قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پیر کو کمیٹی کے چیئرمین جاوید لطیف کی غیر حاضری پر مائزہ حمید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں انجنیئر عثمان تراکئی ، آفتاب جہانگیر ،طاہر اقبال ،محمد اکرم ،محمد عالمگیر خان ،سید امین الحق ، صائمہ ندیم ، کنول شوزب ، نفیسہ شاہ کے علاوہ وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام شریک تھے وفاقی سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات زاہد پروین نے قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کو بتایا کہ وزارت اطلاعات و نشریات اور پیمرا کی جانب سے میڈیا کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگایا گیا۔ کمیٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے 2010/11میں جاری کیے گئے 100ملین خیر پور اور سندھ کے لئے ٹرانسمیٹر خریداری کی بجائے تنخواہوں اور بقایا جات کی مد میں خرچ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان ثمینہ وقار نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ حکومت نے خیر پور اور سندھ میں ریڈیو ٹرانسمیٹر تنصیب کے لئے فنڈز فراہم کیے تھے لیکن ان کو اس مد میں استعمال نہیں کیا اس کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے ان فنڈز کو بطور قرض منظور کرنے کی استدعا کی جس پر وفاقی وزارت خزانہ نے معذرت کر لی ۔ ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور نے کمیٹی کو بتایا کہ ترکی اور پاکستان کے مابین ڈراموں کے تبادلوں کے لئے معاہدہ طے پا گیا ہے ،پی ٹی وی اپنے مقامی سامعین کے لئے ترکی کے مقبول ڈراموں کی ڈبنگ میں مصروف ہے ،کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی وی معمول کے مطابق بچوں کے لئے پروگرامات نشر کرتا ہے ۔ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو پی ٹی وی ایمپلائزکی زیر التواء ڈیمانڈ سے متعلق ان کمیرہ بریفنگ دی ۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ وزارت اطلاعات و نشریات اس معاملے پر غیر جانبدار انکوائری کرے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے ۔کمٹیی نے پی ٹی وی اصلاحات کا معاملہ (آج) منگل تک موخر کر دیا ۔ کمیٹی نے پی ٹی وی ،اے پی پی اور میڈیا سے متعلق 4قوانین پر مزید بحث بل لانے والے اراکین کی عدم حاضری پر موخر کر دی ۔ اجلاس میں انجنیئر عثمان تراکئی ، آفتاب جہانگیر ،طاہر اقبال ،محمد اکرم ،محمد عالمگیر خان ،سید امین الحق ، صائمہ ندیم ، کنول شوزب ، نفیسہ شاہ کے علاوہ وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام شریک تھے ۔