لاہور (رفیق سلطان /نمائندہ خصوصی) 2020ء میں لاہور پولیس کی کمان تین بار تبدیل ہوئی۔ ڈی آئی جی آپریشنز‘ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن اور 4 ایس ایس پی آپریشنز کو بدلا گیا لیکن شہر لاہور پھر بھی جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں رہا۔ جرائم کی شرح میں 25فیصد اضافہ ہوا جبکہ پولیس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مختلف واقعات میں 371 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 25 شہریوں کو ڈاکوئوں نے موت کے گھاٹ اتارا۔ ان 25مقدمات میں سے 8مقدمات تاحال زیر تفتیش ہیں۔ اندھے قتل کی46 وارداتیں رونما ہوئیں۔ جن میں سے 22مقدمات زیر تفتیش ،10کا چالان پیش کیا گیا جبکہ 6مقدمات خارج ہوئے۔ پولیس کے احتساب کے نام پر درجن بھر تھانیداروں کو حوالات میں بند کیا گیا۔ لیکن جرائم پر قابو نہ پایا جا سکا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق 2020ء کے دوران لاہور میں ڈکیتی کی 75 اور راہزنی کی3 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں۔ شہری کروڑوں روپے اور قیمتی سامان سے محروم ہو گئے۔ اغوا برائے تاوان کے 12 واقعات رپورٹ ہوئے۔ 7ہزار سے زائد موٹرسائیکلیں چوری اور چھینی گئیں۔ کار چوری اور چھیننے کے 500 واقعات پولیس ریکارڈ کا حصہ بنے۔ پولیس ناکے ختم کر کے گشت کو بڑھایا گیا ہے۔ دو سو اکیس بچے وبچیاں زیادتی کا شکار ہوئے۔ رپورٹ ہونے والے کیسز میں 124بچوں کے ساتھ بدفعلی جبکہ ایک قتل کردیا گیا اور 97بچیوں کو زیادتی کانشانہ بنایا گیا جبکہ ایک بچی کو قتل کر دیا گیا۔
2020پولیس افسروں کے بار بارتبادلوں کے باوجودلاہور میں جرائم25فیصد بڑھ گئے
Dec 31, 2020