لاہور (شہزادہ خالد) گارڈین کورٹس میں بچوں کی حوالگی کے مقدمات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سال 2021ء میں گارڈین کورٹس میں سال 2020ء کی نسبت 40 فیصد اضافہ ہوا۔ 2021ء میں گارڈین شپ کے 1152دعوے دائر کئے گئے۔ خلع اور طلاق کے دعووں میں اضافے کے تناسب سے بچوں کی حوالگی کے مقدمات بھی بڑھے۔ مقدمات میں اضافے سے گارڈین کورٹس پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ اس لئے عدالتوں کی تعداد میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ عدالت بچے کو والد یا والدہ کے حوالے کر دیتی ہے وہ فریق کیس کو طویل کرنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ دوسرا فریق ذہنی مریض بن جاتا ہے۔ فیملی مقدمات کو جلد نمٹانے کے لئے لاہور میں 9 نومبر 2018ء کو پہلے ایوننگ فیملی کورٹ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا لیکن وکلاء کے مطابق شام کی عدالتوں کے قیام سے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہو سکے۔ قبل ازیں سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے صوبہ بھر میں مصالحتی مراکز قائم بھی قائم کئے تھے جس میں کامیابی اور سائلین کے دیرینہ مسائل کے جلد حل پر پذیرائی بھی حاصل ہوئی لیکن بعد ازاں تمام ماڈل عدالتوں اور مصالحتی مراکز کو غیر فعال کر دیا گیا۔ 2018ء میں سابق چیف جسٹس انوار الحق نے مصالحتی مراکز کو دوبارہ فعال کردیا۔ قانونی و آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ جس تناسب سے مقدمات میں اضافہ ہو رہا ہے اس لحاظ سے فیصلے نہیں ہو رہے جس وجہ سے زیر التواء مقدمات کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے۔