لندن (بی بی سی) افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے ایک انٹرویو میں کہا فرار اس لئے ہوا کابل کو تباہی سے بچانا چاہتا تھا۔ ایک گارڈ نے آکر کہا ہم نے کابل نہ چھوڑا تو سب مارے جائیں گے۔ اشرف غنی اِس وقت متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔سابق صدر غنی نے یہ مکالمہ جنرل سرنک کارٹر سے بات کرتے ہوئے کیا جو برطانیہ کے سابق چیف آف ڈیفنس سٹاف ہیں اور پروگرام ٹوڈے میں جمعرات کو بطور مہمان ایڈیٹر شامل تھے۔ اشرف غنی نے اس دن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے کابل میں داخل نہ ہونے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ ’لیکن دو گھنٹے بعد صورتحال ایسی نہیں رہی تھی۔‘ ایسے میں انہوں نے اس بات پر آمادگی کا اظہار کیا کہ اْن کے قومی سلامتی کے مشیر اور اہلیہ کو کابل چھوڑ دینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں یہ بات دو ٹوک انداز میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں ملک سے رقم لے کر نہیں آیا۔ میرا طرزِ زندگی سب کے سامنے ہے۔ میں اس رقم کا کیا کروں گا۔‘ تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس دوران غلطیاں بھی ہوئی تھیں جس میں یہ بھی شامل تھا کہ ’بین الاقوامی کمیونٹی کا صبر کا پیمانہ لبریز نہیں ہو گا۔‘ انہوں نے کہا کہ 'ایک امن عمل کی بجائے ہمیں انخلا کا عمل ملا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے یہ معاہدہ کیا گیا اس نے ہمیں ’مٹا (ختم کر کے رکھ) دیا۔‘ آخر میں جو ہوا وہ ایک ’پرتشدد قبضہ تھا نہ کے ایک سیاسی معاہدہ یا ایک ایسا سیاسی عمل جس میں عوام کی بھی شمولیت ہو۔‘ ’میرا زندگی بھر کا کیا گیا کام تباہ ہو چکا ہے۔ میرے اقدار روند دیئے گئے ہیں اور مجھے قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔‘
کابل کو تباہی سے بچانے کیلئے فرار ہوا، رقم لے کر نہیں گیا: اشرف غنی
Dec 31, 2021