کراچی (نیوز رپورٹر) مدینہ مسجد طارق روڈ کا ہر صورت میں دفاع کریں ۔ مسجد کا ہرصورت تحفظ یقینی بنایا جائے گا مسجد کمیٹی نے بتایا کہ طارق روڈ کراچی میں مدینہ مسجد 1980 میں بنائی گئی، اب اس کے بارے میں سپریم کورٹ نے گرانے کے احکامات جاری کئے ہیں، بنی گالا اور حیات ریزیڈنسی ریگولائز ہوسکتی ہیں تو اللہ کا گھر کیوں نہیں؟ مسجد کے تحفظ میں جانیں نچھاور کرنے کو تیار ہیں۔ مسجد ہر حال میں مسجد ہے، اسے منتقل کرنا بھی ازروئے شریعت جائز نہیںان خیالات کا اظہاراہلسنّت والجماعت پاکستان کے مرکزی صدرعلامہ اورنگزیب فاروقی ،کراچی ڈویژن کے صدر علامہ رب نوازحنفی،جنرل سیکریٹری علامہ تاج محمدحنفی و دیگر نے مدینہ مسجد طارق روڈکو عدالت کی جانب سے مسجد کو شہید کرواکے پارک بنانے کے حکم پر اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ 1980 سے قبل یہاں کے رہائشی اور تجارتی حضرات کیلئے نماز ادا کرنے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔ اہل محلہ نے مدینہ مسجد کی تعمیر شروع کی اور جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے الحاق کیا۔ PECH کے سیکریٹری نے اپنی NOC میں صاف لکھا ہے کہ دلکشا پارک میں علاقے کی ضرورت کیلئے مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔علامہ رب نوازحنفی نے کہاکہ مدینہ مسجد کی زمین PEHCS کی ملکیت تھی جن سے 1994 میں باقاعدہ تعمیر جدید کی NOC حاصل کی کی گئی اور حکومت سندھ کے محکمے KBC جو اب SBC کھلاتا ہے اس سے مسجد کی تعمیر کاباقاعدہ نقشہ پاس کروایا گیا ہے۔ نیز اس کے بعد ہر سال آڈٹ ہوتا رہا ہے۔ تمام یوٹیلیٹی بلز وغیرہ ادا کئے جاتے ہیں اور ہر سال گوشوارہ آمدنی اور اخراجات کا آڈٹ رجسٹرڈ کمپنی سے کرایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ذاتی جائیدادیں ریگولائز ہورہی ہیں تو مساجد میں کیا مسئلہ ہے کہ ان کو شہید ہی کرنا ہے۔ خدارا اس ملک کو انارکی کی طرف نہ دھکیلا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کا پوری طرح باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔علامہ اورنگزیب فاروقی نے کہاکہ امت مسلمہ تک دین اسلام صحابہ کرام کے ذریعے ہم تک پہنچا ہے،صحابہ کرام کا دفاع امت مسلمہ پر فرض ہے وفاقی حکومت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان اقدس میں امام ابارگاء الصادق جی نائن ٹو اسلام آباد میں دوران مجلس بدترین گستاخی و تکفیر کرنے والے ملعون مرزا حسین صابری سمیت تمام گستاخوں اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔