اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس آرڈر پر عمل درآمد کیس میں ریمارکس دیئے ہیں وفاقی حکومت پراسیکیوشن برانچ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی، بڑے آدمی کو کچھ ہو جائے تو پوری حکومتی مشینری حرکت میں آجاتی ہے لیکن عام آدمی کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا، ڈپٹی کمشنر بے بس ہیں، ریاست جس نے عوام کا تحفظ کرنا ہے اس کے آرگنائزر خود کرائم میں ملوث ہیں، ایلیٹس کی اجارہ داری ہے کوئی رول آف لا نہیں۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد میں پولیس آرڈر پر عمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، آئی جی اسلام آباد، سیکریٹری داخلہ ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ پورا نظام عام آدمی کے لیے بیٹھا ہے لیکن سب کام اس کے خلاف ہو رہے ہیں، ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ عدلیہ کا دنیا میں کون سا ریٹ ہو گیا ہے، کیسے قبضے ہوتے ہیں ان سب آفیشلز کو پتہ ہے۔ ایس ایچ او پٹواری ملوث نا ہو تو قبضہ ہو ہی نہیں ہو سکتا، وفاقی حکومت پراسیکوشن برانچ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے آدمی کو کچھ ہو جائے تو پوری مشینری ادھر پہنچ جاتی ہے لیکن عام آدمی کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا، ڈپٹی کمشنر بے بس ہیں کیونکہ وہ خود کوآپریٹو سوسائٹی کے ہیڈ ہیں ، کیا وزارت داخلہ کی سوسائٹی کے خلاف ڈپٹی کمشنر فیصلہ کر سکتا ہے؟ جو بھی فیصلہ دیا اس کو لیکر دراز میں رکھ دیا جاتا ہے کیونکہ وہ غریب سے متعلق ہوتی ہے، ریاست جس نے عوام کا تحفظ کرنا ہے اس کے آرگنائزر خود کرائم میں ملوث ہیں، ایلیٹس کی اجارہ داری ہے کوئی رول آف لا نہیں، ایف آئی اے ، داخلہ ، آئی بی سب نے اپنی اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی ہوئی ہیں، قبضہ گروپس کو اداروں کی جانب سے پروٹیکشن حاصل ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ساٹھ سال پہلے جن کی زمینیں لیں ان کو معاوضے نہیں دئیے گئے ، کون آئے گا ان کمزور لوگوں کے تحفظ کرنے، کیا آپ آئی بی وزارت داخلہ کے رئیل اسٹیٹ بزنس کو کیسے جواز دے سکتے ہیں؟۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے جواب دیا کہ میں نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جیسے ہی موٹروے سے اتریں تو بڑا سا بورڈ لگا ہے سپریم کورٹ ہائوسنگ سوسائٹی، رجسٹرار کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی اس سے متعلق لاچار ہے، پچھلی سماعت پر بتایا گیا تھا کہ اداروں کے نام پر ہائوسنگ سوسائٹی رکھنا غیر قانونی ہے۔ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے کہا کہ وزارت داخلہ کا ہائوسنگ سوسائٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ یہ بہت سنگین معاملہ وفاقی کابینہ اور وزیراعظم کے نوٹس میں لائیں۔