کراچی (نیوز رپورٹر) صوبائی کابینہ کا اجلاس جمعرات کو وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلی ہاس میں ہوا جس میں صوبائی پولیس میں رینک کے لیے بھرتی کے قوانین سمیت 26 ایجنڈا /آئٹمز پر غور کیا گیا جس میں صوبائی پولیس کیڈر بنانے کے لیے سروس، سرچ کمیٹی بل و دیگر شامل تھے۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، قائم مقام چیف سیکرٹری قاضی شاہد پرویز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔پولیس کے لیے بھرتی کے قوانین: محکمہ داخلہ نے کابینہ کو پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ اس نے سندھ پولیس میں سینئر رینک (سپریٹنڈنٹ آف پولیس BS-18سے ایڈیشنل آئی جی پولیس گریڈ 21 کے لیے بھرتی کے قوانین کا مسودہ تیار کیا ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کے رینک سے نیچے سینئر رینک کے عہدوں پر تقرری سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائے گئے متعلقہ بھرتی قوانین کے مطابق کی جائے گی۔گریڈ 18سے گریڈ 21تک مختلف آسامیوں کے لیے مجوزہ بھرتی کے قواعد درج ذیل ہیں: ایڈیشنل آئی جی پی (BS-21): ڈی آئی جیز (BS-20) میں سے پروموشن کے ذریعے جن کی کم از کم 22 سال کی سروس BS-17اور اس سے اوپر کی ہے، بشمول BS-20 میں تین سال، سنیارٹی اور فٹنس کی بنیاد پر۔ DIG (BS-20): سینئر سپرنٹنڈنٹس آف پولیس / AIGP (BS-19)میں سے ترقی کے ذریعے BS-17اور اس سے اوپر میں کم از کم 17سال کی سروس، بشمول BS-19میں تین سال سنیارٹی اور فٹنس کی بنیاد پر۔ SSP/AIG (BS-19): پولیس سپرنٹنڈنٹس (BS-18)میں سے ترقی کے ذریعے جن کی کم از کم 12سال کی سروس گریڈ BS-17اور اس سے اوپر ہے، بشمول BS-18میں 3سال سنیارٹی اور فٹنس کی بنیاد پر۔ SP/ADIGP (BS-18): ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (BS-17)میں سے پروموشن کے ذریعے جس کی کم از کم پانچ سالہ سروس سنیارٹی اور فٹنس کی بنیاد پر ہو۔ SP/ADIGP LEGAL: (BS-19): پراسیکیوٹنگ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (BS-17)میں سے پروموشن کے ذریعے جن کی کم از کم پانچ سالہ سروس سنیارٹی اور فٹنس کی بنیاد پر ہو۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ آئین اور پی ایس پی رولز 1985 میں صوبائی حکومت کو سبجیکٹ ریکروٹمنٹ رولز بنانے سے نہیں روکا گیا اور نہ ہی وہ وفاقی حکومت سے کسی قسم کی منظوری کا مشورہ دیتے ہیں۔ پولیسنگ یا پولیس سروس کا معاملہ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 17.09.2016کو CP نمبر D-7097/2016اور No.D-131/2017میں پولیس کی قانون سازی کی اہلیت کوخاص طور پر صوبائی ڈومین قرار دیا ہے۔ اور اسی کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں حتمی شکل دی گئی۔ تجویز کے مطابق، مجوزہ قوانین کے تحت ایس پی (BS-18)کے عہدے کے اہل افسران کو سندھ پولیس میں SSP/AIGP(BS-19) کے عہدوں پر ترقی دی جا سکتی ہے اور انھیں PSP افسران کی جگہ اس عہدے پر تعینات کیا جائے گا۔ پھر آہستہ آہستہ جب سندھ پولیس سروس کے یہ افسران BS-20 (DIGP) کے اہل ہو جائیں گے تو انہیں قواعد کے مطابق PSP کے افسران کی جگہ پر ترقی دی جا سکتی ہے۔ کابینہ نے مکمل بحث کے بعد وزیر توانائی امتیاز شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا اور اس کے ممبران میں وزیر صنعت اکرام اللہ دھاریجو، مشیر قانون مرتضی وہاب، ایڈووکیٹ جنرل، چیف سیکرٹری، اے سی ایس ہوم اور مجوزہ قواعد و ضوابط کا جائزہ لینے کے لیے کوئی بھی شریک ممبر شامل ہے۔ کمیٹی آئینی دفعات پر غور کرے گی اور ایک ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔سرچ کمیٹی ایکٹ: صوبائی کابینہ نے سندھ کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور دیگر افسران کی تقرری کے لیے سرچ کمیٹی ایکٹ 2021پر بحث کی اور اس کی منظوری دی۔ یہ کمیٹی وزیر اعلی سندھ کی جانب سے تشکیل دی جائے گی جس میں چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمشنر، سیکریٹری یو اینڈ بی، سیکریٹری کالج ایجوکیشن، یونیورسٹی کی متعلقہ کیٹیگری سے دو شریک اراکین ہوں گے جنہیں حکومت کی جانب سے چیئرمین کے بھیجے گئے پانچ افراد کے پینل سے نامزد کیا جائے گا۔ سرچ کمیٹی کے کاموں میں وائس چانسلر کے لیے بھرتی کے معیار کا تعین کرنا، اہلیت کے معیار کی روشنی میں درخواست کی جانچ پڑتال اور شارٹ لسٹ کرنا، شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کا انٹرویو کرنا اور حتمی انتخاب کے لیے وزیر اعلی کو تین موزوں ترین امیدواروں کے پینل کی سفارش کرنا شامل ہے۔ کابینہ نے بل کی منظوری دی اور اسے اسمبلی کو بھجوا دیا۔اجلاس میں قومی آئل پائپ لائن سسٹم کی سیکیورٹی اور تحفظ سے متعلق صوبائی پالیسی سے متعلق بحث ہوئی اور محکمہ داخلہ نے بریفنگ میں بتایا گیا کہ پارکو 2000کے ایمز آئل پائیب لائن آپریٹ کرتا ہے اور پارکو ملک کا 1.75 ملین ٹن آئل بھی ذخیرہ کرتی ہے۔ جس پر سندھ کابینہ نے قومی پیٹرولیم لاجسٹک سسٹم کے تحفظ کیلئے پالیسی کی منظوری دی۔ پالیسی کے تحت پائیب لائن کے 500میٹرز کے اندر رہائشی عوام کی شناخت رکھی جائے گی۔ علائقے کے باسیوں کی جوابداری ہوگی اگر کوئی نقصان ہو تو فوری قانون نافذ کرنے والے اداورں کو اطلاع دیں۔ اس موقع پر وزیر توانائی امتیاز شیخ نے بتایا کہ پائب لائن کی سیکیورٹی کیلئے ایک مکمل منصوبہ ہونا چاہئے، پائپ لائن کی حفاظت کا ذمہ علائقے کے لوگوں کا ہی نہیں ہونا چاہئے۔کابینہ نے وزیر توانائی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلاکر سیکیورٹی کا پلان ترتیب دے گی۔ اجلاس میں ایک ایجنڈے پر غور و خوض ہوا اور بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمیونٹی اسکولز میں بنیادی تعلیم(BECS)اور قومی کمیشن برائے انسانی ترقی(NCHD)کے 4192اسکول ہیں، تمام اسکولز میں 4425اساتذہ اور 236755طلبا ہیں۔ سندھ کابینہ نے اساتذہ کی تنخواہوں کیلئے 663.75ملین روپئے کی منظوری دے دی جبکہ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ تمام اساتذہ کو ماہانہ 25 ہزار تنخواہ دی جائے گی۔ سندھ کابینہ نے جماعت گیارویں اور بارھویں کیلئے 1200انٹرنز بھرتی کرنے کی منظوری دے دی تمام انٹرن 318بوائیز اور گرلز ہائیر سیکنڈری اسکولز میں تعینات ہونگے۔ سندھ کابینہ کو بتایا گیا کہ انٹرنز اس وقت تک کام کریں گے جب تک سندھ پبلک سروس کمیشن سے مضامین کے ماہرین کی تقرری ہوجائے جبکہ فیصلہ لیا گیا کہ ہر ایک انٹرنی کو 50 ہزار ماہانہ الانس دیا جائے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 240فزکس، 240کیمسٹری، 120ریاضی، 120بائیولوجی، 240انگریزی، 60پاکستان اسٹڈیز، 60اسلامیات، 60سندھی اور 60 اردو کے بھرتی ہونگے۔