پاکستان میں دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے اور اس بار بھی اسے افغان سرزمین سے حمایت حاصل ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ افغانستان کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ مدد جس ملک سے ملتی ہے وہ پاکستان ہے لیکن اس کے باوجود افغان سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔ امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلاءکے بعد سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ایک بار پھر آزاد ہوگئی ہے اور وہ پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیاں کررہی ہے۔ یہ ایک کھلا راز ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور جیسے دیگر دہشت گرد گروہوں کو بھارت سمیت کئی پاکستان دشمن عناصر کی آشیرباد حاصل ہے اور انھی کے ایما پر یہ سب کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ان دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کا قلع قمع کرنے کے لیے پوری طرح مستعد ہیں اور وہ ہر جگہ پر ان عناصر کی سرکوبی کے لیے آپریشنز کررہی ہیں۔ اسی سلسلے میں ایک تازہ کارروائی کے دوران خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے اراوالی میں دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 2 دہشت گرد ہلاک جبکہ پاک فوج کے 3 جوان شہید ہو گئے۔ مسلح افواج کے شعبہ¿ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، سکیورٹی فورسز کا علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے، بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ ادھر، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آہنی عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔ پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرنے والوں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ اس وقت ساری سیاسی قیادت کو اپنے نظریاتی اختلافات ایک طرف رکھتے ہوئے متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی فورسز کے اقدامات کی مکمل حمایت کرنی چاہیے۔