سال 2022پاکستان کے لیے اہم سال رہا ہے ،اس سال کے دوران مشکل معاشی صورتحال کے باوجود پاکستان نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اہم کا میابیاں حاصل کیں ۔سال کے آخر میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد اب نئے سال کی آمد پر ملک وقوم کیلئے بجا طور پر روشن امکانات کی توقعات بھی باندھی جا سکتی ہیں۔2022میں آنے والے سے سیلاب نے نا صرف زراعت بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کو بھی روک دیا ،پاکستان کو اس سیلاب سے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا نا پڑا،لیکن پاکستانی عوام نے حکومت کے ساتھ مل کر اس آفت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور عالمی برادری کے تعاون سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کام جا ری ہے،جس کیلئے جلد عالمی ڈونر کانفرنس بھی منعقد ہونے جا رہی ہے۔سال 2022میں جہاں پاکستان نے فٹیف کی گرے لسٹ سے نکل کر کا میابی حاصل کی وہیں جی ایس پی پلس جیسی کا میابیاں بھی پاکستان کے حصے میں آئیں ،یہ سال کھیل کے میدان میں بھی پاکستان کے لیے اہم سال رہا ،پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی اہم سنگ میل ہے ،سال2022میں پاکستان کے دوست ممالک کے تعاون سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان کیا۔ پاکستان سن 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں تھا۔ہمارے ازلی دشمن بھارت کی طرف سے بھر پور مہم چلائی گئی اور ہر ممکن کو شش کی گئی کہ کسی طرح پاکستان گرے لسٹ سے نہ نکل سکے ،گرے لسٹ سے پاکستان کے نکلنے کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان نے دو مختلف ایکشن پلانز کے دوران 35 مختلف نکات پر عمل کر کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے انسداد کے قوانین بہتر بنائے ہیں۔جس پر ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرنے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد نے پاکستان سے متعلق مثبت رپورٹ پیش کر دی۔ 21 اکتوبر کو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس'ایف اے ٹی ایف یا فیٹف کا اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 18 اکتوبر سے 21 اکتوبر تک جاری رہا۔ 21 اکتوبر کی شام ایف اے ٹی ایف کے صدر نے پریس کانفرنس میں مختلف ممالک کے گرے یا بلیک لسٹ میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے فیصلوں سے آگاہ کیا۔پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات اس لیے بڑھ گئے تھے کیونکہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقریبا تمام اہداف پورے کر دیے تھے۔حکومت پاکستان نے یورپی ممالک کے ساتھ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے پچھلے کچھ مہینوں میں سفارت کاری میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ پاکستانی وزرا اور وزیر خارجہ نے گزشتہ کچھ مہینوں میں یورپ کے اہم ترین ممالک کے دورے کیے اور ملک کے اسٹیٹس کے حوالے سے تدبر کے ساتھ پاکستانی موقف کی حمایت کے لیے بہتر انداز میں سفارت کاری کی گئی۔اس کے بعد پاکستانی حکام کا کہنا تھاکہ ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں تمام تکنیکی تقاضوں پر مکمل عمل درآمد کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ اس مرتبہ فیصلہ پاکستان کے حق میں آئے گا۔ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کا نام بار بار گرے لسٹ میں شامل کرنے سے معیشت کو سرمایہ کاری، برآمدات، کاروبار اور حکومتی اخراجات میں کمی کی مد میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں کے باعث پاکستان کی معیشت کو 80 ارب ڈالر سے زیادہ کا ممکنہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔پاکستان عالمی مالیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ 100 سے 120 ارب ڈالر کی درآمدات اور برآمدات کا حامل ملک ہے۔ پاکستان کے بینکنگ کے شعبے اور بین الاقوامی لین دین میں باقی دنیا کے ساتھ پاکستان کے مالی اور تجارتی روابط ہیں۔ پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔گرے لسٹ میں رہنے والے ممالک کے ساتھ لین دین سے بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور سرمایہ کار ہچکچاتے ہیں۔ اگر پاکستان گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آتا ہے تو پاکستان میں سرمایہ کاری کی کافی حوصلہ افزائی ہو گی اور ایک مثبت پیغام پاکستان کے بارے میں دنیا بھر میں جائے گا۔منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو چالیس سفارشات مرتب کی گئی ہیں، ان کے نفاذ کو انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ نامی ایک ذیلی تنظیم دیکھتی ہے۔ نومبر 2017 میں انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ کا اجلاس ارجنٹائن میں ہوا، جس میں پاکستان سے متعلق ایک قرارداد پاس کی گئی۔ اس اجلاس میں پاکستان کی جانب سے لشکر طیبہ، جیش محمد اور جماعت الدعو جیسی تنظیموں کو دی جانے والی مبینہ حمایت کی طرف توجہ دلائی گئی۔ اس کے بعد امریکا اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی، جس کے بعد فرانس اور جرمنی نے بھی اس کی حمایت کی تھی۔ اس طرح فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ایف اے ٹی ایف خود کسی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرتا تاہم اس فورس کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنے والے ملکوں پر اقتصادی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔ اس فورس کی طرف سے مختلف ممالک کی نگرانی کے لیے لسٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جنہیں گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989 میں جی ایٹ سمٹ کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے ایما پر پیرس میں عمل میں آیا تھا۔ پاکستان کے لیے جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس(جی ایس پی پلس)کا اسٹیٹس 2023کے بعد بھی برقرار رہے گا۔ یہ اسکیم ایک خصوصی تجارتی اور سرمایہ کاری پالیسی ہے جو آئندہ سال ختم ہونے والی ہے۔ موجودہ جی ایس پی پلس اسکیم پاکستان اور یورپی یونین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ہے، دونوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھانا چاہیے، پاکستان 2023کے بعد بھی اس کا حصہ بنے گا۔ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان پائیدار اعلی سطحی تبادلے ناگزیر ہیں۔پاکستان یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات سمیت یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ بھی اپنے تاریخی اور تعاون پر مبنی دوطرفہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔سال 2022پاکستان کے لیے کرکٹ کے حوالے سے بھی اہم سال رہا پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دوسرے نمبر پر رہا اور پاکستان کے اندر کرکٹ کی بحالی ایک اہم پیشرفت ہے،دنیا کی ٹاپ کی کرکٹ ٹیمیں آسٹریلیا،انگلینڈاور نیوزی لینڈ نے پاکستان کے دورے کیے جبکہ پاکستان سپر لیگ کا کامیاب انعقاد کیا گیا ۔قطر میں ہو نے والے فیفا ورلڈ کپ کے لیے پاک فوج کی سیکیورٹی کی فراہمی بھی پاکستان کے لیے کسی کا میابی سے کم نہیں ہے جب پوری دنیا نے پاک فوج کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا،2022میں ہی کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ میں دوسری مرتبہ کسی پاکستانی ویٹ لفٹر نے طلائی تمغہ جیتا ،پاکستان کے 24سالہ ویٹ لفٹر محمد نوح دستگیر بٹ نے برطانیہ کے شہر برمنگھم میں جاری دولتِ مشترکہ کھیلوں میں ملک کے لیے پہلا طلائی تمغہ حاصل کیا۔نوح نے 109کلوگرام سے زیادہ وزن کے ویٹ لفٹرز کے مقابلے میں مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھا کر نا صرف گولڈ میڈل حاصل کیا بلکہ کامن ویلتھ گیمز کا نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔اس مقابلے میں نیوزی لینڈ کے ویٹ لفٹر ڈیوڈ لیٹی نے دوسری جبکہ انڈیا کے گردیپ سنگھ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔یہ کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ میں دوسرا موقع ہے کہ کسی پاکستانی ویٹ لفٹر نے طلائی تمغہ جیتا ہو۔