حیدرآباد(بیورو رپورٹ ) آٹا چکی اونرز سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد میمن،نائب صدر فاروق راٹھور،جنرل سیکریٹری حاجی نجم الدین چوہان و دیگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سندھ حکومت اپنے اعلان کردہ سوکلو گندم کے نرخ دس ہزار روپے کے مطابق ہی اس سال گندم فروخت کردہ ریٹ بھی5825 روپے سے بڑھا کر دس ہزار روپے ہی کرے،سبسڈی کے نام پر اربوں روپے سرکاری افسران و رولر فلور ملز و آٹا چکی مالکان کے بجائے وہ رقم سندھ کے خزانے میں بچ سکے اور اس سے نمائشی اسٹالز کے نام پر عوام کی تذلیل کا سلسلہ بند ہو سکے۔ سندھ بھر کے عوام گزشتہ کئی سالوں سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔ محکمہ خوراک سندھ میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام رائج نہ ہونے کی وجہ سے افسران کی من مانیوں کا سلسلہ تھم نہیں رہا بلکہ وہ سرکاری گندم کوٹہ کی غیر منصفانہ تقسیم،سرکاری گوداموں سے ہرسال گندم کا غائب ہوجانے جیسی صورتحال کی وجہ سے قومی خزانے کوبہت بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومت کے مقرر کردہ سرکاری گندم خریداری کا ہدف دانستہ طور پر پورا نہیں کیا جاتا۔چیک پوسٹوں پر تعینات عملہ مبینہ رشوت کے عیوض گندم چھوڑ دیتا ہے ۔ یہ تمام صورتحال محکمے کی کارکردگی کو متاثر و عوام کے لیے پریشانی کا سبب بنی ہو ہے۔انہوں نے ڈی۔ایف۔سی آفس حیدرآباد سے عہدیداران سمیت مخصوص آٹا چکیوں کو اکتوبر و دسمبر کا سرکاری گندم کوٹہ جاری نہیں کیا، بلکہ چکی مالکان کو ڈرا دھمکا کر ایسوسی ایشن کے خلاف گزشتہ سال کی طرح امسال بھی درخواستیں لینے کا سلسلہ ایک بار پھر سے شروع کردیا گیا ہے۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ چکی آٹے کے سرکاری ریٹ مقرر کرکے نوٹفیکشن نکالنے میں ایسوسی ایشن کے گذشتہ تین ماہ سے اصرار کے باوجود تاخیر سے کام لے رہی ہے۔ جس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر گندم پر سالانہ اربوں روپے کی دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کی اپیل کی۔
نمائشی آٹا اسٹالز سے غریبوں کی تذلیل ہوتی ہے، حاجی محمد میمن
Dec 31, 2022